اونچائی پر جانے کے بعد آکسیجن کی کمی وجہ سے خون جمنے کے راز سے پردہ اٹھانے کے سلسلے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ بائیوٹکنالوجی کے صدر پروفیسر اشرف کو صدر جمہوریہ کے ہاتھوں ایوارڈ ملا ہے۔ انہیں انعام کے طور پر توصیفی سند کے ساتھ ڈھائی لاکھ روپے کی رقم دی گئی ہے۔ پروفیسر محمد زاہد اشرف کو یہ ایوارڈ حیاتیاتی سائنس زمرے میں دیا گیا ہے، جس میں کل 29 انٹریز موصول ہوئی تھیں۔ Jamia's Professor Mohammad Zahid Ashraf Awarded By President
ان کی تحقیق نے اونچائی پر انتہائی تشویشناک ماحولیاتی حالات میں خون جمنے کے علاج اور اس کی تشخیص کے لیے حکمت عملی واضع کرنے میں کافی کامیابی حاصل کی ہے۔ آکسیجن کی قلت اور قلب و شریانوں سے متعلق امراض میں اہم رول کے سلسلے میں پروفیسر اشرف کی گراں قدر تحقیقی خدمات کے پیش نظر یہ انعام دیا گیا ہے۔ اس موقع پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے پروفیسر اشرف کو اس اعزاز پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کی تحقیقی حصولیابیوں کا یہ اعتراف ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ جامعہ کے شاندار سفر میں متعدد انعامات و اعزازت پہلی مرتبہ آئے ہیں۔ پروفیسر اشرف کی کامیابی دوسری فیکلٹی اراکین کے لیے علمی مصروفیات کے ساتھ افضلیت کے حصول کے لیے باعث تحریک ہوگی۔
وائس چانسلر نےمزید کہا کہ یونیورسٹی حکومت ہند کی سائنس تعلیم اور تحقیق کے فروغ کے ساتھ ساتھ اسٹیم کی ترقی کے لیے پابند عہد ہے۔ پروفیسر اشرف نیشنل اکیڈمی آف سائنسز، الہ آباد اور انڈین اکیڈمی آف سائنسز، بنگلور کے منتخب فیلو ہیں۔ وہ ممتاز گوہا ریسرچ کونسل کے رکن بھی ہیں۔ پروفیسر اشرف کو انتہائی اونچائی پر خون کے تھکے جمنے سے متعلق اہم اور کلیدی کام کے لیے آئی سی ایم آر کا بسنتی دیوی امیر چند اور ڈی بی ٹیس نیشنل بایو سائنس ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یہ دوسری مرتبہ ہے جب جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کسی پروفیسر کو ویزیٹر ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ اس سے قبل 2015 میں پروفیسر ایم سمیع، سینٹر فار تھیوریٹیکل فیزیکس، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی قیادت میں کاسمولوجی اینڈ اسٹروفزکس ریسرچ گروپ کو بھی اسٹروفزکس اور کاسمولوجی کے میدان میں معاصر مسائل کے سلسلے میں زبردست تحقیقی خدمت کے لیے یہ ایوارڈ مل چکاہے۔