نئی دہلی: دہلی میں واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ریسرچ اسکالر اور کارکن صفورہ زرگر کا ایم فل داخلہ منسوخی کے بعد اب یونیورسٹی کیمپس میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔ صفورہ زرگر کو گزشتہ دنوں دہلی فسادات سے متعلق مبینہ سازش کیس میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت جیل بھیج دیا گیا تھا اور اسے انسانی اور طبی بنیادوں پر جون 2020 میں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔ Jamia Millia Islamia bans Safoora Zargar from Entering Campus
یہ بھی پڑھیں:
سماجی کارکن صفورہ زرگر کے داخلہ منسوخ کیے جانے پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کثیر تعداد میں طلبا وطالبات نے احتجاج کیا تھا جن کا مطالبہ تھا کہ صفورہ زرگر کو دوبارہ داخلہ دیا جائے اور اسے اپنا مقالہ جمع کرانے کی مدت میں توسیع دی جائے۔ صفورہ کی حمایت کرنے پر جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ان طلبا اور طالبات کے خلاف وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے اور نوٹس کا جواب نہ دینے پر ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کا انتباہ دیا گیا ہے۔
وہیں آج جامعہ ملیہ اسلامیہ انتظامیہ نے معاملہ کو طول پکڑتا دیکھ کر اب سماجی کارکن صفورہ زرگر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخلہ پر مکمل طور پر پابندی عائد کردی ہے۔ واضح رہے کہ صفورہ زرگر نے این آر سی اور سی اے اے کے خلاف زور دار آواز بلند کی تھی, Safoora Protest Against CAA NRC جس کی وجہ سے ان پر کئی کیسز بھی لگا ئے گئے۔ یہی وجہ ہے کہ 2020 کے دہلی فسادات کے دوران انہیں گرفتار کیا گیا اور انہیں جیل جانا پڑا۔
یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صفورا زرگر (جامعہ کی سابق طالبہ) کیمپس میں غیر متعلقہ اور قابل اعتراض مسائل کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور مارچ کو منظم کرنے میں ملوث رہی ہیں، پُرامن تعلیمی ماحول کو خراب کر رہی ہیں، وہ یونیورسٹی کے معصوم طلباء کو بھڑکا رہی ہیں اور کچھ دیگر طلباء کے ساتھ مل کر یونیورسٹی کے پلیٹ فارم کو اپنے مذموم سیاسی ایجنڈے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ انتظامیہ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ وہ ادارے کے معمول کے کام میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں۔ مذکورہ بالا وجوہات کو مدنظر رکھتے ہوئے، مجاز اتھارٹی نے پورے کیمپس میں پرامن تعلیمی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے، سابق طالبہ صفورا زرگر پر کیمپس میں داخلہ پر پابندی کی فوری طور پر منظوری دے دی ہے۔