ETV Bharat / state

جماعت اسلامی ہند نے دہلی فساد کے بارے میں یہ باتیں کہیں

جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ دہلی فسادات میں مسلمانوں کے جان ومال کی زبرست تباہی ہوئی ہے، آج بھی سینکڑوں کی تعداد میں لوگ زخمی ہیں اور ہزاروں بے گھرہیں۔

جماعت اسلامی
جماعت اسلامی
author img

By

Published : Mar 8, 2020, 9:40 AM IST

جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہلی فساد میں مسلمانوں کی جان ومال کی زبردست تباہی ہوئی ہے ،فساد کے دوران مسلم اداروں کو تباہ و برباد کیا گیا اور حکومت کی طرف سے خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی، نہ ہی بر وقت فساد کو روکنے کے لیے کوششیں کی گئیں اور نہ ہی ان رہنماؤں پر کارروائی ہوئی جنہوں نے اشتعال انگیز بیان دیا تھا، جس کی وجہ سے انتظامیہ پر سے عوام کا بھروسہ کم ہوا ہے۔

امیر جماعت کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقامی سطح پر کچھ مثبت خبریں ملیں کہ کئی معاملوں میں ہندو اور مسلم طبقہ کے لوگوں نے ایک دوسرے کی جان بچائی، لیکن باہری فسادیوں کی وجہ سے یہ لوگ بڑی تباہی کو روکنے سے قاصر رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہمارا ملک جمہوری ہے اور یہاں احتجاج کا حق سب کو ہے، احتجاج حکومت کے خلاف ہورہا تھا، لہٰذا حکومت کو ہی اس سلسلے میں کوئی پیش قدمی کرنی چاہئےکسی عام آدمی کو یہ حق نہیں ہے کہ احتجاج روکنے کے لیے تشدد کی راہ اختیار کرے'۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ جہاں تک روڈ جام کرنے کی بات ہے تو اس پر حکومت کو غور کرنا چاہئے اور اپنا نمائندہ بھیج کر ان لوگوں سے بات کرنی چاہئے، فسادات کو روڈ جام سے جوڑ کر نہیں دیکھا جاسکتا۔

ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہا کہ یقینا فساد کرنے والے باہری شر پسند عناصر ہی تھے،البتہ انہیں مقامی طور پر کچھ مدد دی جارہی ہوگی اور ان کی مدد سے ہی وہ مسلمانوں کی شناخت کرکے انھیں نقصان پہنچا رہے تھے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ فساد کی تحقیقات ایس آئی ٹی کے سپرد کی گئی ہے، کیا وہ ایس آئی ٹی پر بھروسہ کرتے ہیں؟

اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھروسہ کرنا ایک الگ چیز ہے لیکن ابھی صرف یہ کہا جاسکتا ہے کہ صرف ایس آئی ٹی کافی نہیں ہے، کیونکہ ویڈیوز دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ اس معاملے میں پولیس کا رویہ جانبداری پر مبنی ہے۔ لہٰذا مناسب ہے کہ تحقیقات کے لیے عدالتی انکوائری کی تشکیل کی جائے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا شاہین باغ کا احتجاج جاری رہنا چاہیے؟

تو انہوں نے کہا کہ یہ ایک پُرامن احتجاج ہے اور یہ ہر شہری کا حق ہے۔لہٰذا دباؤ بنا کر احتجاج سے روکنا غیر جمہوری عمل ہوگا، حکومت کو ان سے بات کرنے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے اور باہمی رضا مندی سے کسی نتیجے تک پہنچنا چاہئے۔ویسے بھی احتجاج ایک معمولی ایشو ہے۔ اس وقت ملک میں سب سے بڑا ایشو فرقہ وارانہ فساد کا ہے، لیکن کچھ ذرائع کا استعمال کرکے عوام کو ملک کے بنیادی موضوع سے بھٹکایا جارہا ہے۔

اس موقع پر جماعت اسلامی نے مندرجہ ذیل مطالبات کیے۔

(1):فساد کے پورے معاملے کا پتہ لگانے کے لیے دہلی اقلیتی کمیشن کے تحت ایک جانچ کمیٹی تشکیل ہونی چاہئے۔یہ جانچ ایک مہینے میں پوری ہو جائے اور رپورٹ کوعام کی جائے اور سفارشات کو نافذ کیا جائے۔

(2): فساد بھڑکانے والے ذمہ دار لیڈروں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔

(3): وزیر اعظم کو راحت کیمپوں کا دورہ کرنا چاہے اور اظہار ہمدردی کے طور پر ان کے ساتھ کچھ وقت گزارنا چاہئے۔

(4): وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ راحتی کیمپز کو 100 کروڑ کی کمپنسیشن رقم اور اپنے گھروں، قیمتی سامانوں، کاروبار اور ذریعہ معاش کھو چکے لوگوں کی بحالی کے لیے 1000 کروڑ روپے کی کمپنسیشن رقم کا اعلان کریں۔

(5): پولیس کو چاہیے کہ وہ اپنے ان افسران کے خلاف کارروائی کرے جو بے قصور شہریوں، عورتوں اور بچوں پر ظلم اور اذیت میں ملوث ہیں۔

(6): فسادات کے مد نظر دہلی پولیس کے ذریعہ حراست میں لیے گئے اور گرفتار کیے گئے لوگوں کی لسٹ جاری کرے۔

(7): دہلی پولیس کو بغیر کسی تفریق کے بے قصور شہریوں کے قتل، مارپیٹ اور آگ زنی کے قصورواروں کو 100 دنوں کے اندر گرفتاری کا وقت دیا جانا چاہیے۔

جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہلی فساد میں مسلمانوں کی جان ومال کی زبردست تباہی ہوئی ہے ،فساد کے دوران مسلم اداروں کو تباہ و برباد کیا گیا اور حکومت کی طرف سے خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی، نہ ہی بر وقت فساد کو روکنے کے لیے کوششیں کی گئیں اور نہ ہی ان رہنماؤں پر کارروائی ہوئی جنہوں نے اشتعال انگیز بیان دیا تھا، جس کی وجہ سے انتظامیہ پر سے عوام کا بھروسہ کم ہوا ہے۔

امیر جماعت کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقامی سطح پر کچھ مثبت خبریں ملیں کہ کئی معاملوں میں ہندو اور مسلم طبقہ کے لوگوں نے ایک دوسرے کی جان بچائی، لیکن باہری فسادیوں کی وجہ سے یہ لوگ بڑی تباہی کو روکنے سے قاصر رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہمارا ملک جمہوری ہے اور یہاں احتجاج کا حق سب کو ہے، احتجاج حکومت کے خلاف ہورہا تھا، لہٰذا حکومت کو ہی اس سلسلے میں کوئی پیش قدمی کرنی چاہئےکسی عام آدمی کو یہ حق نہیں ہے کہ احتجاج روکنے کے لیے تشدد کی راہ اختیار کرے'۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ جہاں تک روڈ جام کرنے کی بات ہے تو اس پر حکومت کو غور کرنا چاہئے اور اپنا نمائندہ بھیج کر ان لوگوں سے بات کرنی چاہئے، فسادات کو روڈ جام سے جوڑ کر نہیں دیکھا جاسکتا۔

ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہا کہ یقینا فساد کرنے والے باہری شر پسند عناصر ہی تھے،البتہ انہیں مقامی طور پر کچھ مدد دی جارہی ہوگی اور ان کی مدد سے ہی وہ مسلمانوں کی شناخت کرکے انھیں نقصان پہنچا رہے تھے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ فساد کی تحقیقات ایس آئی ٹی کے سپرد کی گئی ہے، کیا وہ ایس آئی ٹی پر بھروسہ کرتے ہیں؟

اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھروسہ کرنا ایک الگ چیز ہے لیکن ابھی صرف یہ کہا جاسکتا ہے کہ صرف ایس آئی ٹی کافی نہیں ہے، کیونکہ ویڈیوز دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ اس معاملے میں پولیس کا رویہ جانبداری پر مبنی ہے۔ لہٰذا مناسب ہے کہ تحقیقات کے لیے عدالتی انکوائری کی تشکیل کی جائے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا شاہین باغ کا احتجاج جاری رہنا چاہیے؟

تو انہوں نے کہا کہ یہ ایک پُرامن احتجاج ہے اور یہ ہر شہری کا حق ہے۔لہٰذا دباؤ بنا کر احتجاج سے روکنا غیر جمہوری عمل ہوگا، حکومت کو ان سے بات کرنے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے اور باہمی رضا مندی سے کسی نتیجے تک پہنچنا چاہئے۔ویسے بھی احتجاج ایک معمولی ایشو ہے۔ اس وقت ملک میں سب سے بڑا ایشو فرقہ وارانہ فساد کا ہے، لیکن کچھ ذرائع کا استعمال کرکے عوام کو ملک کے بنیادی موضوع سے بھٹکایا جارہا ہے۔

اس موقع پر جماعت اسلامی نے مندرجہ ذیل مطالبات کیے۔

(1):فساد کے پورے معاملے کا پتہ لگانے کے لیے دہلی اقلیتی کمیشن کے تحت ایک جانچ کمیٹی تشکیل ہونی چاہئے۔یہ جانچ ایک مہینے میں پوری ہو جائے اور رپورٹ کوعام کی جائے اور سفارشات کو نافذ کیا جائے۔

(2): فساد بھڑکانے والے ذمہ دار لیڈروں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔

(3): وزیر اعظم کو راحت کیمپوں کا دورہ کرنا چاہے اور اظہار ہمدردی کے طور پر ان کے ساتھ کچھ وقت گزارنا چاہئے۔

(4): وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ راحتی کیمپز کو 100 کروڑ کی کمپنسیشن رقم اور اپنے گھروں، قیمتی سامانوں، کاروبار اور ذریعہ معاش کھو چکے لوگوں کی بحالی کے لیے 1000 کروڑ روپے کی کمپنسیشن رقم کا اعلان کریں۔

(5): پولیس کو چاہیے کہ وہ اپنے ان افسران کے خلاف کارروائی کرے جو بے قصور شہریوں، عورتوں اور بچوں پر ظلم اور اذیت میں ملوث ہیں۔

(6): فسادات کے مد نظر دہلی پولیس کے ذریعہ حراست میں لیے گئے اور گرفتار کیے گئے لوگوں کی لسٹ جاری کرے۔

(7): دہلی پولیس کو بغیر کسی تفریق کے بے قصور شہریوں کے قتل، مارپیٹ اور آگ زنی کے قصورواروں کو 100 دنوں کے اندر گرفتاری کا وقت دیا جانا چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.