نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کے امیر انجینئر سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ 'جماعت اسلامی ہند پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے دفاتر اور ان کے رہنماؤں پر این آئی اے اور ای ڈی کی طرف سے کئے گئے چھاپوں پر انتہائی فکر مند ہے۔ این آئی اے ان لوگوں کے خلاف ایکشن لے سکتی ہے جن کے خلاف اس کے پاس واضح ثبوت موجود ہیں لیکن یہ اقدامات غیر جانبدارانہ اور سیاسی محرکات سے پاک ہونے چاہئیں۔Jamat E Islami Hind Condemn Action Against Popular Front Of India
انہوں نے سوال کیا کہ کیا این آئی اے اور ای ڈی چھاپوں میں معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کی پیروی کر رہے ہیں؟ جس طرح سے NIA اور ED نے PFI کو نشانہ بناتے ہوئے ملک بھر میں بیک وقت چھاپے مارے ہیں، اس سے ہمارے معاشرے کے لئے جواب دینے کے لئے بہت سے سوالات اٹھتے ہیں۔ یہ کارروائی مشکوک نظر آتی ہے، خاص طور پر مرکزی حکومت کی ایجنسیوں کی طرف سے گزشتہ چند سالوں میں مختلف ریاستی ایجنسیوں جیسے این آئی اے، ای ڈی، سی بی آئی اور پولیس کے ذریعے اپوزیشن گروپوں اور لیڈروں کے خلاف کئی کارروائیاں ہمارے سامنے ہیں،اس سے ہماری جمہوری اخلاقیات کو ٹھیس پہنچتی ہے اور اقتدار میں رہنے والوں پر تنقید اور تعریف کرنے کے شہریوں کے حقوق کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:PFI calls for Kerala bandh کیرالہ بند کے دوران کئی مقامات پر تشدد کے واقعات
انہوں نے کہا یہ کارروائی اس لئے بھی قابل اعتراض پیدا ہوجاتی ہے کیونکہ کھلے عام نفرت پھیلانے اور تشدد میں ملوث متعدد گروہوں کے خلاف کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ لہٰذا، یہ چھاپے معاشرے کے لئے غیر آرام دہ سوالات کو جنم دیتے ہیں۔
انہوں نے پوچھا کیا چھاپوں کا مقصد کسی مخصوص طبقےکو خوش کرنا ہے؟ اگر ایسا ہے تو کیا یہ ایک طرح کی خوشامد اور ووٹ بینک کی سیاست نہیں؟
سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند ایسے تمام چھاپوں اور کارروائیوں کی مذمت کرتی ہے جن میں لوگوں کو غیر منصفانہ طریقے سے ہراساں کیا جاتا ہے۔خواہ ان کا تعلق اپوزیشن، اقلیتوں یا سماج کے کسی بھی سماجی طبقے سے ہو۔
اگر ریاستی ادارے بغیر ثبوت اور جواز کے ان کے خلاف جانبدارانہ کارروائی کر رہے ہیں تو یہ ایک متحرک اور انصاف پسند معاشرے کے لیے صحت مند نہیں ہے۔ جماعت اسلامی ہند کبھی بھی نفرت اور تشدد کی حمایت نہیں کرتی اور اس کی واضح مذمت کرتی ہے۔