ETV Bharat / state

'مزدورقوانین میں تبدیلی کرنا افسوسناک' - مہاجر لیبر سے متعلق بدلاؤ

جماعت اسلامی ہند کچھ ریاستوں میں مزدور قوانین (لیبر لاء)میں بدلاؤ کرکے انہیں نافذ کرنے کی کوششوں کی مخالفت کرتی ہے اور مرکز سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس سلسلے میں فوری طور پر مداخلت کرے۔ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہی۔

مزدورقوانین میں ردونسخ کرنا افسوسناک
مزدورقوانین میں ردونسخ کرنا افسوسناک
author img

By

Published : May 13, 2020, 5:50 PM IST

انہوں نے کہا کہ ہم لیبر لاء میں کچھ ریاستی حکومتوں کے ذریعہ من مانے بدلاؤ کی مخالفت کرتے ہیں۔ اس طرح کا بدلاؤ اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات سمیت کچھ دیگر ریاستوں نے کیا ہے اور یہ بدلاؤ مزدور قوانین کے کئی حصوں میں کیا گیا ہے جیسے اوقات کار، تنازعات کو حل کرنا، تحفظ، صحت اور ان کے کام کرنے کی شرائط کے علاوہ جو ٹریڈ یونینوں سے متعلق ہیں یا کنٹریکٹ ورکرس اور مہاجر لیبر سے متعلق بدلاؤ کیا گیا ہے۔

اس سے انسانیت پر مبنی سہولیات کے حصول میں منفی اثرات پڑیں گے، جیسے شفاف پانی کی فراہمی، فرسٹ ایڈ، حفاظتی سامان اور اسی طرح مزدور کے بچوں کو ملنے والی سہولیات جیسے ہواداری، روشنی، کینٹینز،آرامگاہیں اور دن کے اوقات میں دیکھ بھال کی سہولتیں۔

حکومت کا وہ کردار جس کی وجہ سے ان مہاجر مزدوروں کو لاک ڈاؤن کے درمیان بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا، اس سے ان کے متعلق حکومت کی بے حسی کا اظہار ہوتا ہے جبکہ یہی مزدور درحقیقت ہماری معیشت کے پہیئے کو حرکت دیتے ہیں۔

سرمایہ کاری کی دعوت دینے کی غرض سے لیبر قوانین کو معطل کرنا یقینی طور پرافرادی قوت کا استحصال، بے روزگاری، کام کی جگہ پر ہراسانی اور معاشرتی بدامنی کا باعث بن سکتا ہے۔

یقیناً اس وقت ملک کو کورونا کے بعد کی حالات کی وجہ سے سرمایہ کاری اورپیداوار میں اضافے کی ضرورت ہے، مگر یہ انسانی حقوق اور معاشی انصاف کی قیمت پر نہیں۔

بھارت، چین کی طرح نہیں ہے اور نہ ہی مزدوروں کے تعلق سے پالیسی بنانے میں چین کی تقلید کی جاسکتی ہے۔ ہم کوئی بھی پالیسی بناتے وقت انسانیت کو ترک کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

ہمیں بہر صورت اپنے محنت کش طبقے کی فلاح و بہبود کو مرکزیت میں رکھنا ہوگا۔ ہم مرکزی سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس موضوع میں مداخلت کرکے مزدوروں کے حقوق کو یقینی بنائے اور اس طرح سے ان کے حقوق کو نہ چھینا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم لیبر لاء میں کچھ ریاستی حکومتوں کے ذریعہ من مانے بدلاؤ کی مخالفت کرتے ہیں۔ اس طرح کا بدلاؤ اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات سمیت کچھ دیگر ریاستوں نے کیا ہے اور یہ بدلاؤ مزدور قوانین کے کئی حصوں میں کیا گیا ہے جیسے اوقات کار، تنازعات کو حل کرنا، تحفظ، صحت اور ان کے کام کرنے کی شرائط کے علاوہ جو ٹریڈ یونینوں سے متعلق ہیں یا کنٹریکٹ ورکرس اور مہاجر لیبر سے متعلق بدلاؤ کیا گیا ہے۔

اس سے انسانیت پر مبنی سہولیات کے حصول میں منفی اثرات پڑیں گے، جیسے شفاف پانی کی فراہمی، فرسٹ ایڈ، حفاظتی سامان اور اسی طرح مزدور کے بچوں کو ملنے والی سہولیات جیسے ہواداری، روشنی، کینٹینز،آرامگاہیں اور دن کے اوقات میں دیکھ بھال کی سہولتیں۔

حکومت کا وہ کردار جس کی وجہ سے ان مہاجر مزدوروں کو لاک ڈاؤن کے درمیان بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا، اس سے ان کے متعلق حکومت کی بے حسی کا اظہار ہوتا ہے جبکہ یہی مزدور درحقیقت ہماری معیشت کے پہیئے کو حرکت دیتے ہیں۔

سرمایہ کاری کی دعوت دینے کی غرض سے لیبر قوانین کو معطل کرنا یقینی طور پرافرادی قوت کا استحصال، بے روزگاری، کام کی جگہ پر ہراسانی اور معاشرتی بدامنی کا باعث بن سکتا ہے۔

یقیناً اس وقت ملک کو کورونا کے بعد کی حالات کی وجہ سے سرمایہ کاری اورپیداوار میں اضافے کی ضرورت ہے، مگر یہ انسانی حقوق اور معاشی انصاف کی قیمت پر نہیں۔

بھارت، چین کی طرح نہیں ہے اور نہ ہی مزدوروں کے تعلق سے پالیسی بنانے میں چین کی تقلید کی جاسکتی ہے۔ ہم کوئی بھی پالیسی بناتے وقت انسانیت کو ترک کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

ہمیں بہر صورت اپنے محنت کش طبقے کی فلاح و بہبود کو مرکزیت میں رکھنا ہوگا۔ ہم مرکزی سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس موضوع میں مداخلت کرکے مزدوروں کے حقوق کو یقینی بنائے اور اس طرح سے ان کے حقوق کو نہ چھینا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.