نئی دہلی: دارالحکومت دہلی میں واقع جماعت اسلامی ہند کے صدر دفتر میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف موضوعات پر جماعت اسلامی ہند کے ذمہ داران نے اپنا موقف ظاہر کیا۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر سلیم انجینئر سے بات کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ پریس کانفرنس 5 موضوعات پر مشتمل تھی جس میں سب سے پہلا موضوع کشمیر میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ہو رہے تشدد کی وہ بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی مطالبہ کرتی ہے کہ قتل کی تحقیقات کرائی جائیں اور اصل قصورواروں اور سازش کاروں کو سزا دی جائے۔Jamaat Islami Hind On Kashmir Violence
انہوں نے کہا کہ حکومت کو تمام مذاہب کے لوگوں کے تحفظ اور باہمی اعتماد کو یقینی بنانے اور دیرپا امن کے قیام کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ بہت سے لوگ حالات کا سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بھی بگاڑنا چاہتے ہیں۔ حکومت کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے اور اسے فرقہ وارانہ مسئلہ بننے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے کہ اسی عرصے کے دوران بہت سے مسلمانوں کو بھی قتل کیا گیا اور کشمیری مسلمان تشدد کا سب سے زیادہ شکار ہوئے ہیں، اس لیے اس معاملے کو تنگ نظری سے نہیں دیکھا جانا چاہیے۔
سلیم انجینئر کا کہنا تھا کہ کشمیر میں مستقل امن سب کے مفاد میں ہے اور اس میں ٹھوس کوششوں کی ضرورت ہے۔ میڈیا رپورٹس بتاتی ہیں کہ کشمیری پنڈت جو حکومت کی طرف سے ملازمت اور تحفظ کی یقین دہانی کے بعد وادی میں واپس آئے ہیں۔ وہ کافی محتاط اور مایوسی کا شکار ہیں اور کشمیر چھوڑ کر جموں جانا چاہتے ہیں۔ حکومت اقلیتوں سمیت عوام کا اعتماد بحال کریں اور ان کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
ایک سوال کے جواب میں سلیم انجینئر نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند ملک میں مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے کے حالیہ واقعات پر اپنی تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رام نومی کے موقع پر فرقہ وارانہ طور پر حساس علاقوں میں جان بوجھ کر جلوس نکالے گئے اور مساجد کے میناروں پر بھگوا پرچم لہرانے کی کوشش کی گئی۔ یہ سب کچھ دن کی روشنی میں ہوا اور پولیس اور مقامی انتظامیہ نے اسے نظر انداز کر دیا۔ انہں نے گیان واپی مسجد سے متعلق کہا کہ بھارت کے بڑے شہروں می بڑی مساجد کو دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ اسے توڑ کر مندر بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ عبادت گاہوں کے 1991 کے ایکٹ پر ہمیں قائم رہنا چاہیے اور عدالتوں کو بھی اس قانون کے تحت کسی بھی معاملے پر سنوائی نہیں کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:
Jamaat-e-Islami Hind's 'Zakat Center India: جماعت اسلامی ہند کا ’زکوٰۃ سینٹر انڈیا‘ کا افتتاح