ETV Bharat / state

آرٹیکل 370 پر سپریم کورٹ کا فیصلہ مایوس کن: جماعت اسلامی ہند

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 12, 2023, 10:20 PM IST

چار سال قبل جس طرح سے مرکزی حکومت نے یہ فیصلہ لیا تھا اور مذکورہ آرٹیکل کو اچانک اور یکطرفہ طور پر عوام یا ریاستی اسمبلی سے مشورہ اور پارلیمنٹ میں مناسب بحث کئے بغیر ہی منسوخ کر دیا تھا، یہ یقینی طور پر پارلیمانی جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

دہلی: چار سال قبل جس طرح سے مرکزی حکومت نے یہ فیصلہ لیا تھا اور مذکورہ آرٹیکل کو اچانک اور یکطرفہ طور پر عوام یا ریاستی اسمبلی سے مشورہ اور پارلیمنٹ میں مناسب بحث کئے بغیر ہی منسوخ کر دیا تھا، یہ یقینی طور پر پارلیمانی جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کو برقرار رکھنے پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی۔ اس فیصلے سے اتفاق نہیں کیا جاسکتا۔ چار سال قبل جس طرح سے مرکزی حکومت نے یہ فیصلہ لیا تھا اور مذکورہ آرٹیکل کو اچانک اور یکطرفہ طور پر عوام یا ریاستی اسمبلی سے مشورہ اور پارلیمنٹ میں مناسب بحث کئے بغیر ہی منسوخ کر دیا تھا، یہ یقینی طور پر پارلیمانی جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ بد قسمتی سے عدالت نے بھی اس پر توجہ نہیں دی اور وفاقیت پر سمجھوتہ کرلیا گیا"۔

یہ بھی پڑھیں: پتہ نہیں بی جے پی کے اندر نہرو کے خلاف اتنا زہر کیوں ہے: فاروق عبداللہ


یہ باتیں امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مرکزی حکومت ، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے ملک کی کسی بھی ریاست کو منتخب کرکے یونین کے زیر انتظام علاقے میں شامل کرسکتی ہے' کیا یہ جمہوریت اور ہماری یونین کے فیڈرل سسٹم کے لئے اچھا ہوگا؟''. امیر جماعت نے کہا کہ "حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر ریاست کا درجہ بحال کرے اور سپریم کورٹ کی مقرر کردہ ڈیڈ لائن سے قبل آزادانہ و منصفانہ انتخابات کرائے اور 1980 کی دہائی سے ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات اور رپورٹ کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے جو 'غیر جانبدار مصالحتی کمیٹی' قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس کی مخلصانہ تعمیل اور مصالحت کے لیے اقدامات کی سفارش کرے"۔

دہلی: چار سال قبل جس طرح سے مرکزی حکومت نے یہ فیصلہ لیا تھا اور مذکورہ آرٹیکل کو اچانک اور یکطرفہ طور پر عوام یا ریاستی اسمبلی سے مشورہ اور پارلیمنٹ میں مناسب بحث کئے بغیر ہی منسوخ کر دیا تھا، یہ یقینی طور پر پارلیمانی جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کو برقرار رکھنے پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی۔ اس فیصلے سے اتفاق نہیں کیا جاسکتا۔ چار سال قبل جس طرح سے مرکزی حکومت نے یہ فیصلہ لیا تھا اور مذکورہ آرٹیکل کو اچانک اور یکطرفہ طور پر عوام یا ریاستی اسمبلی سے مشورہ اور پارلیمنٹ میں مناسب بحث کئے بغیر ہی منسوخ کر دیا تھا، یہ یقینی طور پر پارلیمانی جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ بد قسمتی سے عدالت نے بھی اس پر توجہ نہیں دی اور وفاقیت پر سمجھوتہ کرلیا گیا"۔

یہ بھی پڑھیں: پتہ نہیں بی جے پی کے اندر نہرو کے خلاف اتنا زہر کیوں ہے: فاروق عبداللہ


یہ باتیں امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مرکزی حکومت ، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے ملک کی کسی بھی ریاست کو منتخب کرکے یونین کے زیر انتظام علاقے میں شامل کرسکتی ہے' کیا یہ جمہوریت اور ہماری یونین کے فیڈرل سسٹم کے لئے اچھا ہوگا؟''. امیر جماعت نے کہا کہ "حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر ریاست کا درجہ بحال کرے اور سپریم کورٹ کی مقرر کردہ ڈیڈ لائن سے قبل آزادانہ و منصفانہ انتخابات کرائے اور 1980 کی دہائی سے ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات اور رپورٹ کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے جو 'غیر جانبدار مصالحتی کمیٹی' قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس کی مخلصانہ تعمیل اور مصالحت کے لیے اقدامات کی سفارش کرے"۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.