ملک کی مختلف ریاستوں میں خواتین اور لڑکیوں کا لاپتہ ہونا ایک تشویشناک بات ہے۔ جماعت اسلامی ہند کی شعبہ خاتون کی نیشنل سیکرٹری رحمت النسا نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی مرتب کردہ رپورٹ پر جس میں 2019 تا 2021 ملک بھر سے 13.13 لاکھ سے زیادہ لڑکیوں اور خواتین کے لاپتہ ہونے کی بات کہی گئی ہے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تعداد وہ ہے جس کی رپورٹنگ ہوئی ہے جن خواتین کی رپورٹنگ نہیں ہوسکی ان کی تعداد بھی بہت بڑی ہو سکتی ہے، اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ بیٹی بچاؤ کا نارہ محض ایک انتخابی نعرہ ہے انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف جنسی جرائم کی روک تھام کا بہترین طریقہ اخلاقیات پر مبنی معاشرے کی تشکیل ہے یہی معاشرہ خواتین کو بازاری قوتوں کا الہ کار بننے سے روک سکتا ہے خواتین کو ان کے جائز حقوق ملنے چاہیے اور انہیں با اختیار ہونا چاہیے۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے ذریعے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2019 سے 2021 کے درمیان 13 لاکھ 13 ہزار لڑکیاں اور خواتین ہمارے ملک سے لاپتا ہوئیں ہیں وزارت داخلہ کے ذریعے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 10 لاکھ 61 ہزار 648 خواتین جن کی عمر 18 سال سے زیادہ ہے اور دو لاکھ 51 ہزار چار سو 30 لڑکیاں جن کی عمر 18 سال سے کم ہے وہ ان دو سالوں کے درمیان لاپتا ہوئی ہیں تمام ریاستوں میں سب سے زیادہ تعداد مدھیہ پردیش سے لاپتہ ہونے والی خواتین اور لڑکیوں کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Hamari Sada Trust اداکاروں کا اوج فلک شکشا سینٹر کا دورہ
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش سے ایک لاکھ 60 ہزار 180 خواتین اور 38 ہزار 234 لڑکیاں غائب ہوئیں ہیں وہیں مغربی بنگال سے ایک لاکھ 56 ہزار 905 خواتین اور 36 ہزار 606 لڑکیوں کے لاپتا ہونے کی رپورٹ ہے۔ اگر بات کی جائے مہاراشٹر کی تو ایک لاکھ 78ہزار 400 خواتین اور 13 ہزار 33 لڑکیاں 2019 اور 2021 کے درمیان لاپتہ ہوئی ہیں۔ اڑیسا میں 70 ہزار 222 خواتین اور 16649 لڑکیوں کی رپورٹ سامنے آئی ہے چھتیس گڑھ میں 49116 خواتین اور 10817 لڑکیاں لاپتہ ہوئی ہیں وہیں دارالحکومت دہلی سے 61ہزار 54 خواتین اور 22ہزار 909 لڑکیاں 2019 سے 2021 کے درمیان غائب ہوئی ہیں بات کی جائے جموں اور کشمیر کی تو 8ہزار 617 خواتین اور 1148 لڑکیوں کے لاپتہ ہونے کی خبر ہے۔