قومی دارالحکومت دہلی کے جہانگیر پوری علاقہ میں گذشتہ ہفتہ ہنومان جینتی کے موقع پر شوبھا یاترا کے دوران ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد پولیس پر یک طرفہ کارروائی کرنے کا الزام لگا تھا، کیونکہ پولیس نے سب سے پہلے جن 14 افراد کو حراست میں لیا تھا ان تمام افراد کا تعلق ایک ہی مذہب سے تھا۔Arfa Khanum will Provide Free Legal Aid in Case of Violence
اس کے بعد سے پولیس کی نیت اور کارروائی پر سوال اٹھنے شروع ہو گئے، تبھی سپریم کورٹ کی وکیل عارفہ خانم کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ جن لوگوں کو دہلی پولس نے جہانگیر پوری تشدد معاملے میں گرفتار کیا ہے اگر انہیں قانونی مدد کی ضرورت ہے تو ان کی ٹیم بغیر کسی اجرت کے انہیں قانونی مدد فراہم کرائے گی۔
اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سپریم کورٹ کی وکیل عارفہ خانم سے بات چیت کی، بات چیت میں عارفہ خانم نے کہا کہ کس طرح سے پولیس جہانگیر پوری میں رہنے والے مسلمانوں کو بلی کا بکرا بناکر گرفتار کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 4 لوگوں پر تو قومی سلامتی ایکٹ کی دفعات لگا کر بغیر کسی ثبوت کے جیل میں بھی ڈال دیا گیا۔
عارفہ خانم نے بتایا کہ ان کے پاس جہانگیر پوری میں رہنے والے افراد کے مسلسل فون آ رہے ہیں، اور ان سے قانونی مدد کی درخواست کر رہے ہیں، جس کے لیے عارفہ نے انہیں بھروسہ دلایا ہے کہ وہ انہیں قانونی فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
عارفہ کا کہنا تھا کہ پولیس اگر کسی شخص کو گرفتار کرنے آ رہی ہے اور وہ نہیں ملتا تو اس کے بجائے جبرا خواتین کو حراست میں لے رہی ہے جو کہ غلط ہے۔ جبکہ ان کے ساتھ خاتون پولیس افسران بھی موجود نہیں ہوتی۔
مزید پڑھیں:Jahangirpuri Violence: جہانگیر پوری میں ایک بار پھر کشیدگی، سونو شیخ گرفتار
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں کو تو پولیس نے ایسے ہی گرفتار کرلیا جو باہر کچھ سامان خریدنے گیے تھے اور واپس گھر ہی نہیں لوٹے ایسے میں انہیں امید ہے کہ عدالت سے ہی انصاف ملے گا۔