شمال مشرقی دہلی میں گذشتہ فروری میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے بعد سے مسلسل ہو رہی گرفتاریوں سے ہی جعفرآباد میں رہنے والے مسلمان پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں لوگ پاکستانی سمجھتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جعفرآباد کے سماجی کارکن حاجی شاہد چنگیزی سے بات کی۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح دہلی فسادات کے دوران انہیں دیکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جعفرآباد کو لوگ منی پاکستان کہتے ہیں جبکہ ان کے آبا و اجداد 1857 سے لیکر اب تک اس ملک کے خاطر اپنی قربانیاں دیتے آ رہے ہیں اس کے باوجود انہیں ملک مخالف عناصر سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ اب تک جعفرآباد سے کوئی بھی غدار پکڑا نہیں گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی وطن پرستی ہر بار ثابت کرنی پڑتی ہے لیکن جو ملک کے خلاف سازش کرتے ہیں اور ملک کی خفیہ معلومات دوسرے ملک کو دیتے ہیں انہیں کچھ نہیں کہا جاتا۔
مزید پڑھیے: عمر خالد، شرجیل امام کی عدالتی تحویل میں توسیع
انہوں نے دہلی حکومت پر بھی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ جب قومی دارالحکومت دہلی میں فساد ہو رہا تھا تب دہلی حکومت اور مقامی رکن اسمبلی نے بھی ان کی مدد نہیں کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال سنہ 1984 میں سکھوں کے ساتھ ہوئی زیادتی پر تو بولتے ہیں لیکن دہلی فسادات متاثرین کے لیے کچھ نہیں کرتے۔