قومی دارالحکومت دلی میں مرکزی ریلوے کے وزیر پیوش گوئل نے لوک سبھا میں کہا کہ ریلوے کے اخراجات میں صرف کمرشل لاگت ہی نہیں 'سماجی لاگت' بھی ہے اس لیے اس پر غور کرنے کا وقت آ گیا ہے کہ ہم اسے کب تک جاری رکھ سکتے ہیں۔
مسٹر گوئل نے آج وقفہ سوالات کے دوران ایک ضمیمہ سوال کے جواب میں یہ بات کہی ۔
انہوں نے کہاکہ 'وقت آ گیا ہے کہ ہم سماجی لاگت پر الگ سے غور کریں اور ہمارا سروس تناسب (لاگت اور اس سے حاصل آمدنی کا تناسب) بالخصوص کمرشیل پہلوؤں کو ظاہر کرتا ہے۔ اور ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ہم کب تک سماجی وجوہات پر خرچ کرنا جاری رکھ سکتے ہیں'۔
کانگریس کے گورو گوگوئی کی طرف سے کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے ریلوے کے گرتے اپریٹنگ تناسب کے بارے میں پوچھے جانے پر مسٹر گوئل نے کہا کہ ریلوے صرف کمرشل ہی نہیں سماجی خدماست بھی فراہم کرتی ہے۔
دور دراز کے علاقوں، پہاڑی علاقوں اور دیگر دشوار گذار علاقوں میں سروس سے کبھی منافع نہیں ہوتا، لیکن اس کا سماجی پہلو ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان خدمات کی اپنی سماجی لاگت ہے، انہوں نے کہا کہ ساتویں تنخواہ کمیشن کی سفارشات لاگو کرنے سے ریلوے پر سالانہ 22 ہزار کروڑ روپے کا بوجھ بڑھا ہے جو اس کی کل آمدنی کے 10 فیصد سے زیادہ ہے۔
لہذا سروس تناسب میں کمی آئی ہے، اس سے پہلے چھٹے تنخواہ کمیشن کی سفارشات نافذ کرنے کے بعد بھی سروس تناسب 15 فیصد بڑھ گیا تھا۔