غلام نبی آزاد نے اردو صحافت Urdu Journalism کے دو سو سال پورے ہونے کے موقع پر دارالحکومت دہلی کے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران دعویٰ کیا کہ حکومت اردو اخبارات کو اشتہار دینا مناسب نہیں سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس کے لیے کسی ایک حکومت کو مورد الزام نہیں ٹھہراتا۔ اردو کے فروغ اور اردو اخبارات کو اشتہارات دینے کی بات کرتے وقت، کوئی حکومت کوئی پارٹی اسے آگے نہیں بڑھاتی۔
اس تقریب میں سابق نائب صدر حامد انصاری نے کہا کہ اردو صحافت کی دو سو سالہ تاریخ Two Hundred Years Of Urdu Journalism میں گزشتہ 75 سالوں کے علاوہ ایک سو پچیس برس غلامی کے تھے، ان دنوں اخبار نکالنا یا کچھ کہنا بہت مشکل تھا۔ اردو اب صرف بھارت یا برصغیر کی زبان نہیں رہی بلکہ یہ ایک عالمی زبان بن چکی ہے۔ آسٹریلیا سے لے کر امریکہ تک تمام ممالک میں اردو پڑھائی جا رہی ہے۔انصاری نے کہا کہ ان کے ملک میں عجیب صورتحال پیدا ہو گئی ہے کہ اردو پڑھنے والوں کی تعداد کم ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جواہر لال نہرو نے کئی بار کہا کہ اردو ہماری زبان ہے پھر بھی اردو کو وہ جگہ نہیں ملی جو وہ چاہتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: Marking 200 Years of Urdu Journalism: ادیب و شاعر چندربھان خیال سے خصوصی گفتگو
آل انڈیا اردو ایڈیٹرز کانفرنس All India Urdu Editors Conference کے سربراہ اور کانگریس کے قومی ترجمان میم افضل نے کہا کہ اردو ہی نہیں تمام زبانوں کے اخبارات کا مستقبل خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور ڈیجیٹل میڈیا کا ہے، ایسے میں جو بھی ڈیجیٹل میڈیا کو نظر انداز کرے گا اس کا مستقبل تاریک ہے۔ وہیں پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ اردو نے پتھر کے زمانے سے دور جدید میں قدم رکھا اور اخبارات شائع کیے، اب دور ڈجیٹل میڈیا کا ہے۔ ہمیں اردو کو ڈیجیٹل میڈیا سے ہم آہنگ Urdu Digital Media کرانا ہے۔ اردو صحافت کی دو سو سالہ تقریب کے دوران متعدد صحافیوں کو ان کی حیات و خدمات کے لیے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس دوران ایک مجلہ بھی ریلیز کیا گیا، جس میں دو سو سالہ اردو صحافت کے سفر کو قلم بند کیا گیا۔