دہلی: دہلی وقف بورڈ کی 123جائیدادوں میں سے ایک، نظام الدین کے قریب واقع لال مسجد کی اراضی بھی شامل ہے اس کی تقریباً 13 ایکڑ زمین پر سی آر پی ایف اپنا ہیڈ کوارٹر تعمیر کر رہا ہے تاہم اب مرکزی حکومت نے دو رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے تاکہ ان جائیدادوں کا مسئلہ حل کیا جا سکے لیکن فی الحال یہ معاملہ حل ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ CRPF Headquarter on Lal Masjid Land
قدیم طرز تعمیر اور در و دیوار پر موجود نقوش اس مسجد کی تاریخ خود ہی بیان کرتے ہیں، اس کے علاوہ یہ مسجد حکومت کی جانب سے سنہ 1971 میں جاری گزٹ میں بھی وقف ملکیت کے طور پر درج ہے۔ اس مسجد کے اطراف کی تمام اراضی پر محکمہ ایل اینڈ ڈی او نے پہلے ہی قبضہ کر لیا تھا جو تقریباً 14 ایکڑ ہے۔ اس کے بعد ایل اینڈ ڈی او نے اس زمین کو سی آر پی ایف کو الاٹ کردیا تھا جہاں اب سی آر پی ایف اپنا ہیڈکوارٹر تعمیر کر رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے لال مسجد کے امام و نائب امام سے بات کی جس میں انہوں نے اس مسجد کی تاریخی حیثیت بتاتے ہوئے کہا کہ اب مسجد ایک چھوٹے سے حصہ میں ہی رہ گئی ہے جب کہ بڑے حصہ پر سی آر پی ایف اپنا قبضہ جمائے بیٹھا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں سی آر پی ایف کے قبضہ کرنے سے قبل متعدد قبروں کے آثار نمایاں طور پر موجود تھے جسے بعد میں سی آر پی ایف کے جوانوں کے ذریعے زمین کے ساتھ ملا دیا گیا۔ اب جب کہ یہاں پر سی آر پی ایف اپنا ہیڈ کوارٹر تعمیر کر رہا ہے تو شاید ہی یہ زمین دہلی وقف بورڈ کو واپس مل سکے۔