ETV Bharat / state

اقلیتی کمیشن کا بڑا دعویٰ: اقلیتوں کے مسائل میں کمی - اقلیت

لوک سبھا میں بھی اس سوال کا جواب دیا گیا ہے کہ گذشہ چند برسوں میں قومی اقلیتی کمیشن میں موصول شکایتوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

اقلیتوں کے مسائل میں کمی، اقلیتی کمیشن کا دعویٰ
author img

By

Published : Jul 18, 2019, 5:52 PM IST

بھارت میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود اور تحفظ کے لیے قومی اقلیتی کمیشن قائم کیا گیا ہے۔

بھارت میں رہنے والی اقلیتیں اپنے مسائل کے حل کے لیے اس ادارے سے رجوع کرتی ہیں۔

گذشتہ چند برسوں میں بھارت میں ہجومی تشدد میں اضافہ ہوا ہے مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس ادارے میں اقلیتوں کی جانب سے شکایتیں کم درج ہو رہی ہیں۔

متعلقہ ویڈیو

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ وزیراعظم نریندر مودی کے دورِ اقتدار میں اقلیتوں کی جانب سے موصول شکایتوں کی تعداد بے حد کم ہوگئی ہے۔

2016-17 میں 1647 شکایتیں
2017-18 میں 1497 شکایتیں
2018-19 میں 1871 شکایتیں

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر

بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت سے قبل قومی اقلیتی کمیشن میں برابر شکایتیں موصول ہوتی رہی ہیں، جس کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

2011-12 میں شکایتوں کی تعداد 2439
2012-13 میں شکایتوں کی تعداد 2127
2013-14 میںشکایتوں کی تعداد 2637
2014-15 میں شکایتوں کی تعداد 1995
2015-16 میں شکایتوں کی تعداد 1974

قومی اقلیتی کمیشن کی جانب سے اس بات کو سراہا گیا ہے کہ اقلیتوں کے مسائل کم ہوئے ہیں، اس لیے شکایتں بھی کم موصول ہو رہی ہیں۔

گذشتہ دنوں نئی دہلی کے غیر سرکاری ادارے 'سول سوسائٹی' کی جانب سے ہجومی تشدد کے بڑھتے ہوئے واردات کے مد نظر ایک ہیلپ لائن جاری کیا گیا ہے۔ اور یہ دعوی کیا گیا تھا کہ این ڈی اے کی حکومت آنے کے بعد اقلیتوں پر نفرت انگیز حملوں میں اضافہ ہو ا ہے اور ریاست اور متعلقہ ادارے ان حملوں کو ایڈریس کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔

اس سلسلے میں پیش ہے کہ قومی اقلیتی کمیشن کے سربراہ غیور الحسن رضوی کی ای ٹی وی بھارت کی خصوصی گفتگو۔

بھارت میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود اور تحفظ کے لیے قومی اقلیتی کمیشن قائم کیا گیا ہے۔

بھارت میں رہنے والی اقلیتیں اپنے مسائل کے حل کے لیے اس ادارے سے رجوع کرتی ہیں۔

گذشتہ چند برسوں میں بھارت میں ہجومی تشدد میں اضافہ ہوا ہے مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس ادارے میں اقلیتوں کی جانب سے شکایتیں کم درج ہو رہی ہیں۔

متعلقہ ویڈیو

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ وزیراعظم نریندر مودی کے دورِ اقتدار میں اقلیتوں کی جانب سے موصول شکایتوں کی تعداد بے حد کم ہوگئی ہے۔

2016-17 میں 1647 شکایتیں
2017-18 میں 1497 شکایتیں
2018-19 میں 1871 شکایتیں

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر

بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت سے قبل قومی اقلیتی کمیشن میں برابر شکایتیں موصول ہوتی رہی ہیں، جس کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

2011-12 میں شکایتوں کی تعداد 2439
2012-13 میں شکایتوں کی تعداد 2127
2013-14 میںشکایتوں کی تعداد 2637
2014-15 میں شکایتوں کی تعداد 1995
2015-16 میں شکایتوں کی تعداد 1974

قومی اقلیتی کمیشن کی جانب سے اس بات کو سراہا گیا ہے کہ اقلیتوں کے مسائل کم ہوئے ہیں، اس لیے شکایتں بھی کم موصول ہو رہی ہیں۔

گذشتہ دنوں نئی دہلی کے غیر سرکاری ادارے 'سول سوسائٹی' کی جانب سے ہجومی تشدد کے بڑھتے ہوئے واردات کے مد نظر ایک ہیلپ لائن جاری کیا گیا ہے۔ اور یہ دعوی کیا گیا تھا کہ این ڈی اے کی حکومت آنے کے بعد اقلیتوں پر نفرت انگیز حملوں میں اضافہ ہو ا ہے اور ریاست اور متعلقہ ادارے ان حملوں کو ایڈریس کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔

اس سلسلے میں پیش ہے کہ قومی اقلیتی کمیشن کے سربراہ غیور الحسن رضوی کی ای ٹی وی بھارت کی خصوصی گفتگو۔

Intro:ہجومی تشدد کے واقعات میں اضافہ مگر اقلیتی کمیشن میں شکایتیں گھٹ گئیں

نئی دہلی

وائس اوور

بھارت میں اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں پر نفرت انگیز ہجومی تشدد کے واقعات میں آئے دن اضافہ ہورہا ہے لیکن اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے والے سب سے بڑے ادارہ قومی اقلیتی کمیشن میں شکایتیں کی تعداد تیزی سے گھٹ گئی ہے ، جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ملک میں اقلیتوں کے مسائل کم ہوئے ہیں ۔

دراصل لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں قومی اقلیتی کمیشن میں موصول شکایتوں کی تعداد حیرت انگیز طور پر گھٹ گئی ۔

اعدادوشمار: (گرافکس کی شکل میں)

2016-17 میں 1647 شکایتیں
2017-18 میں 1497 شکایتیں
2018-19 میں 1871 شکایتیں

مودی کے دور حکومت میں اقلیتوں کی جانب سے موصول شکایتوں کی تعداد گھٹی ہے۔

2011-12 میں شکایتوں کی تعداد 2439 تھی
2012-13 میں شکایتوں کی تعداد 2127 تھی
2013-14 میںشکایتوں کی تعداد 2637 تھی

لیکن جیسے ہی مودی کا دور حکومت شروع ہوا ویسے ہی کمیشن میں اقلیتوں کی شکایتیں کم ہوتی گئیں

2014-15 میں شکایتوں کی تعداد 1995 ہو گئی
2015-16 میں شکایتوں کی تعداد 1974 ہو گئی

قومی اقلیتی نے شکایتیں کم ہونے کو سراہا ہے۔ کمیشن کی دلیل ہے کہ شکایتیں اس لئے کم ہوئی ہیں کیونکہ مسائل کم ہوئے ہیں

بائٹ: غیور الحسن رضوی، سربراہ قومی اقلیتی کمیشن


وائس اوور

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے قومی اقلیتی کمیشن کے سربراہ غیور الحسن جب سے یہ سوال پوچھا کہ ایسے وقت میں جب ملک بھر مسلمانوں کے خلاف ہجومی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے تو کمیشن میں شکایتوں کی تعداد کا گھٹنے کے کیا معنی؟ کمیشن کے سربراہ نے اس سوال پر کیا کہا ، آگے سنیں ۔

بائٹ: غیور الحسن رضوی

وائس اوور

ابھی کچھ روز قبل سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ہجومی تشدد کی بڑھتی واردات کے مد نظر ایک ہیلپ لائن جاری کر کے یہ دعوی کیا تھا کہ مودی حکومت آنے کے بعد ملک بھر میں اقلیتوں پر نفرت انگیز حملوں میں اضافہ ہو ا ہے اور ریاست اور متعلقہ ادارے ان حملوں کو ایڈریس کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔
اقلیتی کمیشن میں شکایتیں کم ہوئی ہیں ، اس کا معنی یہ ہے کہ اقلیتوں کی پریشانیاں کم ہوئی ہیں یا اقلیتی کمیشن پر اقلیتوں کا اعتماد کم ہوا ہے ؟ سوال یہ بھی کہ کہیں اقلیتی کمیشن بھی ہجومی تشدد کے واقعات کو ایڈریس کرنے میں ناکام تو نہیں ہوگئی ؟
ای ٹی وی بھارت کے لئے سہیل اختر کی خاص رپورٹ



Body:@


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.