بھارت میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود اور تحفظ کے لیے قومی اقلیتی کمیشن قائم کیا گیا ہے۔
بھارت میں رہنے والی اقلیتیں اپنے مسائل کے حل کے لیے اس ادارے سے رجوع کرتی ہیں۔
گذشتہ چند برسوں میں بھارت میں ہجومی تشدد میں اضافہ ہوا ہے مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس ادارے میں اقلیتوں کی جانب سے شکایتیں کم درج ہو رہی ہیں۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ وزیراعظم نریندر مودی کے دورِ اقتدار میں اقلیتوں کی جانب سے موصول شکایتوں کی تعداد بے حد کم ہوگئی ہے۔
2016-17 میں 1647 شکایتیں
2017-18 میں 1497 شکایتیں
2018-19 میں 1871 شکایتیں
بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت سے قبل قومی اقلیتی کمیشن میں برابر شکایتیں موصول ہوتی رہی ہیں، جس کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
2011-12 میں شکایتوں کی تعداد 2439
2012-13 میں شکایتوں کی تعداد 2127
2013-14 میںشکایتوں کی تعداد 2637
2014-15 میں شکایتوں کی تعداد 1995
2015-16 میں شکایتوں کی تعداد 1974
قومی اقلیتی کمیشن کی جانب سے اس بات کو سراہا گیا ہے کہ اقلیتوں کے مسائل کم ہوئے ہیں، اس لیے شکایتں بھی کم موصول ہو رہی ہیں۔
گذشتہ دنوں نئی دہلی کے غیر سرکاری ادارے 'سول سوسائٹی' کی جانب سے ہجومی تشدد کے بڑھتے ہوئے واردات کے مد نظر ایک ہیلپ لائن جاری کیا گیا ہے۔ اور یہ دعوی کیا گیا تھا کہ این ڈی اے کی حکومت آنے کے بعد اقلیتوں پر نفرت انگیز حملوں میں اضافہ ہو ا ہے اور ریاست اور متعلقہ ادارے ان حملوں کو ایڈریس کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔
اس سلسلے میں پیش ہے کہ قومی اقلیتی کمیشن کے سربراہ غیور الحسن رضوی کی ای ٹی وی بھارت کی خصوصی گفتگو۔