یہ شاید پہلا موقع ہے جب باقاعدہ اہتمام کے ساتھ میوات میں عالمی یوم اردو منایا گیا ہو۔اس سیمینار میں مہمان خصوصی مدرسہ محمدیہ میل کھڑلا کے مہتمم مولانا راشد صاحب رہے جبکہ بطور مہمان اعزازی الجامعہ میوات کیپمس کے ڈائریکٹر شبلی ارسلان نے شرکت کی۔
سیمینار کے روح رواں راجستھان اردو شکشک سنگھ کے نائب صدر ماسٹر ساہون کاٹپوری نے بتایا کہ اردو کے حوالے سے ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اردو کی بقا کے لیے عوام میں بیداری مہم چلائیں۔
سیمنار میں الجامعہ میوات کیپمس کے ڈائریکٹر شبلی ارسلان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میواتی تو اردو کی ماں ہے۔میوات کے لوگ کیوں اردو کے لئے اب تک جزباتی نہیں ہو سکے حالنکہ معروف شاعر داغ دہلوی کا تعلق بھی میوات کے فیروزپورجھرکا سے تھا۔
انہوں نے کہا کہ اردو ایک محض ایک زبان نہیں بلکہ ایک مکمل تہذیب ہے۔اس انقلابی زبان کے فروغ کے لیے اب میوات کے لوگوں کو تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔اس کے لیے اردو کے مکاتب، اردو کے رسائل اور اسکولوں میں معیاری اردو تعلیم پر توجہ مرکوز کریں۔
ڈاکٹر ضیاء الحق ہنسی نے بتایا کہ علامہ اقبال کے یوم پیدائش کو عالمی اردو ڈے کے طور پر منایا جانا عین مناسب ہے۔ کیوں کہ اردو شاعری اپنی آفاقیت اور انتہا کو علامہ اقبال کے یہاں پہنچتی ہے۔
سیمینار میں میں اردو کے بقا کے یے احتجاجی دھرنا رکھنے پر بھی زور دیا گیا۔اردو شکشک سنگھ کے اعلی ذمہ داران کی اجازت کے بعد جلد ہی راجستھان میوات سے اردو کے لیے بڑی تحریک کی ابتدا بھی جلد ہی ہو سکتی ہے۔
یہ سیمینار راجستھان اردو شکشک سنگھ،جمعیت علماء اور میوات کاروں کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا۔نظامت کے فرائض میوات کارواں کے صدر ڈاکٹر اشفاق احمد نے انجام دئے،اور کلمہ تشکر جمعیت علماء کے میوات یونٹ کے سیکریٹری صابر قاسمی نے ادا کیے۔سیمینار میں محبانِ اردو نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔