دہلی ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے ایڈوکیٹ وبھا دتہ مکھیجا نے عدالت کو بتایا کہ کورونا وائرس کے پیش نظر درخواست گزار کی بیٹی کو نیویارک سے نہیں لانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ نیویارک میں بھارتی قونصل خانہ کو ہدایت کی جائے کہ وہ درخواست گزار کی بیٹی کو ایک محفوظ جگہ پر کم شرح کرایہ پر مکان فراہم کرائے۔
سماعت کے دوران مرکزی حکومت کی جانب سے وکیل جسسمیت سنگھ نے کہا کہ نیویارک میں مقیم نوڈل آفیسر کورونا وائرس کے انفیکشن کے بعد امریکہ میں رہنے والے تمام بھارتیوں کو ہر ممکن مدد فراہم کر رہا ہے۔
جسمیت سنگھ نے کہا کہ وہ درخواست گزار کے وکیل کو نیویارک میں قائم ڈپٹی قونصل خانہ کا فون نمبر اور ای میل آئی ڈی فراہم کریں گے۔ اس کے بعد ڈپٹی قونصل جنرل درخواست گزار کی بیٹی سے رابطہ کریں گے اور ایک محفوظ جگہ پر کم شرح کرایہ پر مکان فراہم کرنے میں ان کی مدد کریں گے۔ مرکزی حکومت کے وکیل کے اس بیان کو ریکارڈ پر لیتے ہوئے ہائی کورٹ نے 8 مئی کو اگلی سماعت کا حکم دیا۔
درخواست ایک جوڑے کے ذریعہ دائر کی گئی ہے۔ گذشتہ 6 اپریل کو وکیل وبھا دتہ مکھیجا اور گورو بنسل نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس درخواست کی کاپی مرکزی حکومت کو نہیں دی جا سکی ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے درخواست کی کاپی فراہم کرنے کے لیے وقت دینے کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد عدالت نے اسے 7 اپریل کو لسٹ کرنے کا حکم دیا تاکہ درخواست کی ایک کاپی مرکزی حکومت کو سونپی جاسکے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں ان کی بیٹی کی کمپنی نے 20 مارچ کو کورونا وائرس کی وجہ سے ان سے استعفی دینے کو کہا ہے۔ لیکن پروازیں بند ہونے کی وجہ سے وہ بھارت واپس نہیں آسکی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ آج امریکہ میں کام کرنے والے بہت سارے بھارتیوں کی صورتحال ایسی ہے کہ وہ اب کورونا وائرس کی وجہ سے بے روزگار ہوچکے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اگر کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے سفر پر روک لگایا جاتا ہے اور اس میں توسیع کی گئی تو اس کی بیٹی کا امریکہ سے واپس آنا مشکل ہوجائے گا اور وہ آمدنی کے باقاعدہ ذرائع کے بغیر زیادہ دیر وہاں نہیں رہ پائیں گی۔ کیوںکہ اس کے پاس کھانا خریدنے اور مکان کا کرایہ دینے کے لیے بھی رقم نہیں ہے۔