بھارتیہ امریکی سائنس داں ڈاکٹر پربھاکر اتریہ نے جمعرات کے روز امریکی ریگولیٹرز اور آزاد ماہرین کی ایک اعلی سطحی ٹیم کے ساتھ امریکہ کی تاریخی 'سائنسی عدالت' (سائنس کورٹ) کھولی۔
اسی کے ساتھ ہی ویکسین اور متعلقہ حیاتیاتی مصنوعات کی ایڈوائزری کمیٹی (وی آر بی پی اے سی) نے فائزر کی کووڈ-19 ویکسین کے لیے ایمرجنسی اتھارٹی پر پورے دن کی بحث شروع کی۔
اتریہ وی آر بی پی اے سی کی حیثیت سے کام کرنے والی افسر ہیں ، جو اس نازک لمحے کا مرکز ہیں اور امریکہ کورونا وائرس کے خوفناک تجربے کے ایک اہم موڑ پر ہیں۔
انہیں یو ایس اینڈ ڈرگس ایڈمینیسٹریشن میں 10 برس کا تجربہ ہے، انہوں نے اسے سنہ 2010 میں جوائن کیا تھا، اس میں تقرری سے قبل اتریہ نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں کام کیا اور وہاں انہوں نے سائنسی جائزہ آفس کی سربراہی کی۔
انہوں نے کینیڈا میں میموریل یونیورسٹی، نیو فاؤنڈ لینڈ سے جئو رساین بائیو فزکس اور سالماتی حیاتیات میں پی ایچ ڈی کی ہے۔
اتریہ بھارتیہ سائنسدانوں اور ڈاکٹروں کی ایک اس طویل فہرست میں شامل ہیں۔ جو امریکہ کے درمیان سرمایہ کار کردار کے لیے بھارت اور امریکیوں کے چہرے کی نمائندگی کررہے ہیں۔ جمعرات کی میٹنگ میں اتریہ پہلے مقرر رہے ہیں۔
یو ایس ایف ڈی وی آر بی پی ای سی کی صلاح کے ساتھ ہی کام کرنے والا ہے اور اس کا فیصلہ کرنے کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے۔
ایف ڈی اے کمشنر اسٹیفن ہین نے ایک انٹیرو میں کہا' ہم چاہتے ہیں کہ لوگ اس بحث کو دیکھیں اور ان ایشوز کو دیکھے، جو سامنے لائے گئے ہیں اور جس میں باہری ماہرین کی جانب سے ڈیٹا کے حقائق (ایلمینٹریس) کی زوردار بحث کی گئی ہے'۔
جب ٹیکارن شروع ہوجائے گا تب صحت دیکھ بھال کارکنان(ہیلتھ کیئر ورکر) اور نرسنگ ہوم کے ملازمین پہلی لائن میں ہوں گے۔
فائزر اور اس کے جرمن پارٹنر بایواینٹین نے بتایا ہے کہ سنگین کووڈ۔19 جراثیم کو روکنے کے لیے ان کی ویکسین کے ساٹش 95 فیصد متاثر ہے۔