وزیراعظم نے بتایا کہ خودکفیل ہندوستان مہم کے تحت ملک کا ہدف ہندوستان کو دنیا کی سب سے بڑی فوجی طاقت بنانا ہے اور ہندوستان میں جدید فوجی صنعت کی ترقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سات کمپنیاں آنے والے وقتوں میں ملک کی فوجی طاقت کا مضبوط اڈہ بن جائیں گی۔ سابق صدر اے پی جے عبدالکلام کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کمپنیوں کی تشکیل سے ڈاکٹر کلام کا ایک مضبوط ہندوستان بنانے کا خواب پورا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج سابق صدر بھارت رتن ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام جی کا یوم پیدائش ہے۔ ایک طاقتور ہندوستان کی تعمیر کے لیے جس طرح کلام صاحب نے اپنی زندگی وقف کی، یہ ہم سب کے لیے ایک تحریک ہے۔ " دفاعی شعبہ میں حکومت کی طرف سے کی گئی اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں دفاعی شعبے میں اس سے زیادہ شفافیت ، اعتماد اور ٹیکنالوجی پر مبنی اپروچ پہلے کبھی نہیں تھی۔ انہوں نے بتایا کہ آزادی کے بعد پہلی بار ہمارے دفاعی شعبہ میں اتنی بڑی اصلاحات ہورہی ہیں ، جمود کی پالیسیوں کے بجائے سنگل ونڈو سسٹم کا نظم کیا گیا ہے۔ "
انہوں نے نئی اسٹارٹ اپ کمپنیوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ان سات کمپنیوں میں شامل ہو کر دفاعی شعبے میں ملک کو مضبوط بنانے میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ "میں ملک کے اسٹارٹ اپس سے بھی پوچھوں گا ان 7 کمپنیوں کے ذریعے ملک نے آج جو نئی شروعات شروع کی ہے آپ کو بھی اس کا حصہ بننا چاہیے۔ آپ کو اپنی تحقیق کے بارے میں سوچنا چاہیے کہ آپ کی مصنوعات ان کمپنیوں کے ساتھ مل کر ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے کیسے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع نے ایسے 100 ٹیکٹیکل آلات کی فہرست بنائی ہے جن کی درآمد پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور ملکی کمپنیاں اب ان مصنوعات کو بنا کر ملک کو دفاعی شعبے میں مضبوط بنا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ملک پہلے ہی ان سات نئی کمپنیوں کے لیے 65 ہزار کروڑ روپے کے آرڈر دے چکا ہے۔ یہ ہماری دفاعی صنعت پر ملک کے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ پچھلے سات سالوں میں ملک نے 'میک ان انڈیا' کے اصول کے ساتھ اس عزم کو آگے بڑھانے کے لیے کام کیا ہے۔ "
جن سات نئی دفاعی کمپنیوں کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے ان میں میونیشن انڈیا لمیٹڈ (ایم آئی ایل) ، آرمرڈ وہیکلز کارپوریشن لمیٹڈ (اے وی این آئی) ،ایڈوانسڈ ویپنس اینڈ اکیوپمنٹ انڈیا لمٹیڈ (اے ڈبلیو ای انڈیا)، ٹروپ کمفرٹس لمٹیڈ (ٹی سی ایل)، ینتر انڈیا لمٹیڈ (وائی آئی ایل)، انڈیا آپٹیل لمٹیڈ (آئی او ایل) اور گلائڈرس انڈیا لمٹیڈ (جی آئی ایل) شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
تبدیلی مذہب اور دراندازی کو روکنے کے لیے قومی شہریت رجسٹر ضروری: بھاگوت
آزادی کے بعد ملک میں اقتدار میں آنے والی حکومتوں پر آرڈیننس مینوفیکچررز کے بارے میں غیر جانبدارانہ رویہ اپنانے کا الزام لگاتے ہوئے مودی نے کہا کہ ان کا خیال نہیں رکھا گیا اور نہ ہی ان کو اپ گریڈ کرنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی اپنائی گئی۔ سابقہ حکومتوں پر ان اسکیموں کو لٹکانے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کمپنیوں کی تشکیل کا کام گزشتہ 15-20 سالوں سے زیر التوا تھا۔ انہوں نے بتایا "دنیا نے پہلی جنگ عظیم کے دوران ہندوستان کی آرڈیننس فیکٹریوں کی طاقت کو دیکھا ہے۔ ہمارے پاس بہتر وسائل ، عالمی معیار کی مہارتیں تھیں۔ آزادی کے بعد ہمیں ان فیکٹریوں کو اپ گریڈ کرنے ، نئے دور کی ٹیکنالوجی کو اپنانے کی ضرورت تھی۔ لیکن اس پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ " انہوں نے بتایا کہ اب آزادی کے 75 ویں سال میں ملک نئے عزائم کے ساتھ خوابوں کو پورا کرنے میں مصروف ہے۔
اس سال ہندوستان اپنی آزادی کے 75 ویں سال میں داخل ہوچکا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ "آزادی کے اس امرت اتسو کے موقع پر ملک نئے مستقبل کی تعمیر کے لیے نئے عزائم کے ساتھ آگے بڑھا ہے۔ جو کام کئی دہائیوں سے پھنسا ہوا تھا وہ انہیں بھی مکمل کر رہا ہے۔ 41 آرڈیننس فیکٹریوں کو نئی شکل دینے کا فیصلہ، 7 نئی کمپنیوں کا آغاز ملک کے اس عزم کا ایک حصہ ہے۔ یہ فیصلہ گزشتہہ 15-20 سالوں سے زیر التوا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ یہ تمام سات کمپنیاں آنے والے وقتوں میں ہندوستان کی فوجی طاقت کا ایک بڑی بنیاد بن جائیں گی۔ "
یو این آئی