دہلی: دہلی میں منعقدہ اس تقریب میں انڈونیشیا کے قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر محمد محفوظ ایم ڈی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کی یہ تقریب گذشتہ مارچ میں بائی لیٹرل میٹنگ کے دوران جکارتا میں این ایس اے اجیت ڈوبھال کے دعوت نامہ پر منعقد ہوئی ہے۔ انہوں نے ہی اس میٹنگ سے متعلق اپنی خواہش ظاہر کی تھی تاکہ بھارت اور انڈونیشیا کے علماء ایک ساتھ بیٹھ کر آپسی ہم آہنگی اور رواداری پر بات کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مختلف مذاہب زبان رنگ و نسل اور قبائل پر مشتمل آبادی ہونے کی وجہ سے ان کے ملک میں بھی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن انڈونیشیا کے عوام کے درمیان رواداری اور درگزر کا ماحول قائم کرکے ان چیلنجز کا بخوبی مقابلہ کیا جاتا ہے۔
انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر کے صدر سراج الدین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انڈونیشیا پوری دنیا میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک ہے جب کہ بھارت دوسری سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک ہے۔ ان دونوں ملکوں کے علماء اور مذہبی رہنما امن خیرسگالی اور رواداری کے موضوع پر مذاکرات کرتے ہیں تو اس کا پوری دنیا میں اہم پیغام جائے گا۔ اس موقع پر انڈونیشیائی مسلم علماء کے ساتھ ساتھ ہندو اور دیگر مذاہب کے رہنما بھی شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی آئی سی سی مذہبی خیر سگالی، قومی ہم آہنگی اور بھائی چارے کا علمبردار رہا ہے۔ اس نے اس کے لئے ہمیشہ نمایاں کام کیا ہے جس کے تحت آج وہ اس پروگرام کی میزبانی کر رہے ہیں۔ India Indonesia Interfaith Dialogue
وہیں خواجہ افتخار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے۔ اگر یہ بات خواجہ افتخار کہے تو کوئی بڑی بات نہیں لیکن یہی بات اگر قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کہیں اور بھارت بین المذاہب کا مرکز ہے تو یہ بات بین الاقوامی سطح پر گردش کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت نے انڈونیشین حکومت کی جانب جو یہ قدم بڑھائے ہیں وہ کافی تاخیر سے اٹھے ہیں چونکہ بھارت اور انڈونیشیا کے درمیان جتنی مماثلت پائی جاتی ہے، اس حساب سے یہ اقدامات کافی پہلے کیے جانے چاہیے تھے۔ India Indonesia Interfaith Dialogue
اس پروگرام میں تمام مسالک اور مکاتب فکر کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی جن میں سابق وزیر مملکت ایم جے اکبر، سابق ممبر پارلیمنٹ مولانا محمود مدنی، سابق لیفٹنینٹ جنرل عطاحسین، ماہر قانون فیضان مصطفی، پروفیسر اخترالواسع، مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی، درگاہ حضرت نظام الدین کے سجادہ نشین فرید نظامی کا نام قابل ذکر ہے۔
یہ بھی پڑھیں : India and Indonesia Against Terrorism بھارت اور انڈونیشیا کا دہشت گردی کے خلاف ایک ساتھ آنے کا عزم