بھارت-بنگلہ دیش کے درمیان ہفتے کے روز داخلہ سکریٹری کی سطح کی 19 ویں مذاکرہ ورچول ذریعے سے ہوئی۔ ’مجیب ورش‘ اور بنگلہ دیش جنگ آزادی اور دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے 50 برس کے پس منظر میں ہوئے اس اجلاس کو کافی اہم مانا جا رہا ہے۔ ہندوستانی وفد کی قیادت سکریٹری برائے مرکزی داخلہ امور اجے کمار بھلّا نے کیا جبکہ بنگلہ دیش وفد کی قیادت بنگلہ دیش کے وزرات داخلہ امور کے عوامی سلامتی محکمہ میں سینیئر سکریٹری مصطفیٰ کمال الدین نے کی۔
فریقین نے کہا کہ ہندوستان اور بنگلہ دیش اپنے دو طرفہ تعلقات کو بے حد اہمیت دیتے ہیں اور اسے دھیان میں رکھتے ہوئے انہوں نے سکیورٹی اور سرحد سے متعلق مسائل میں باہمی تعاون کو مزید توسیع دینے اور مضبوط بنانے کے تئیں پابند عہد ہونے کا اعادہ کیا۔ دونوں فریق نے ایک دوسرے کے مفادات کے خلاف کسی بھی سرگرمی کے لیے ملک کے خطے کو استعمال نہ کرنے کی بھی توثیق کی۔
ہندوستان-بنگلہ دیش نے اپنے وزرائے اعظم کے اتفاق رائے کے بموجب ہندوستان- بنگلہ دیش سرحد (آئی بی بی) پر باڑ لگانے کے زیر التواء کام کو جلد مکمل کرنے پر مذاکرہ کیا۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون بڑھانے، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خطرے کا مؤثر ڈھنگ سے مقابلہ کرنے کے لیے کی گئی کاروائی کی تعریف کی۔ فریقین کی جانب سے سرحد پر غیر قانونی سرگرمیوں کو قابو کرنے کے لیے انٹیگریٹڈ بارڈر مینجمنٹ پلان (سی بی ایم پی) کے مؤثر کام کاج کی بھی تعریف کی گئی۔ انہوں نے اس سے گذشتہ میٹنگ میں کیے گئے فیصلوں کو نافذ کیے جانے پر خوشی کا اظہار کیا۔
دونوں فریق ہندوستانی کرنسی کے نقلی نوٹ اور ممنوعہ اشیاء کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے تعاون کی سطح کو مزید بڑھانے پر بھی متفق ہوئے۔ بنگلہ دیش نے مختلف سکیورٹی ایجنسیوں کے لیے ٹریننگ، اور استعداد بڑھانے کے شعبے میں ہندوستان کی جانب سے دی گئی امداد کی تعریف کی۔ سکیورٹی اور سرحد سے متعلق تعاون کی وسیع پیمانے پر جائزہ لیا اور دونوں ملکوں کی قیادت کے مشترکہ کام کرنے پر اتفاق ظاہر کیا۔