ETV Bharat / state

Haram Income ناچ گانا سے حاصل شدہ آمدنی ناجائز، علماء کا فیصلہ

ادارہ المباحث الفقہیہ کی جانب سے گذشتہ دنوں ایک اجتماع منعقد کیا گیا تھا جس میں دارالعلوم دیوبند، ندوۃ العلما لکھنو، مظاہر علوم سہارن پور سمیت ملک بھر سے تقریبا دو سومفتیان کرام نے شرکت کی، جنھوں نے ذیلی عنوانات پر تفصیل سے مناقشہ کیا اور فقہ اور اصول فقہ کی روشنی میں اپنے مقالات اور مناقشے پیش کئے، آخر میں مقرر کردہ ایک کمیٹی نے غور و خوض کے بعد بالاتفاق تجاویز منظور کیں۔ Income earned from dancing is Haram, Islamic scholars decide

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 8, 2023, 7:21 PM IST

Etv Bharat
Etv Bharat
ناچ گانا سے حاصل شدہ آمدنی ناجائز، علماء کا فیصلہ

دہلی: ادارہ المباحث الفقہیہ کی جانب سے گذشتہ دنوں ایک اجتماع منعقد کیا گیا تھا جس میں دارالعلوم دیوبند، ندوۃ العلما لکھنو، مظاہر علوم سہارن پور سمیت ملک بھر سے تقریبا دو سومفتیان کرام نے شرکت کی، جنھوں نے ذیلی عنوانات پر تفصیل سے مناقشہ کیا اور فقہ اور اصول فقہ کی روشنی میں اپنے مقالات اور مناقشے پیش کئے، آخر میں مقرر کردہ ایک کمیٹی نے غور و خوض کے بعد بالاتفاق تجاویز منظور کیں۔ سود، غصب، رشوت، چوری، جوا، سٹہ اور عقد باطل کے ذریعہ حاصل شدہ مال قطعی حرام ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ اس کو اصل مالک کو لوٹانا ممکن نہ ہو تو دفع وبال کی نیت سے غرباء میں تقسیم واجب ہے، اور اس طرح کا مال اگر وراثت میں حاصل ہوا ہو اور اس کا مالک معلوم ہو، نیز واپس کرنا ممکن ہو تو مالک تک اس مال کا پہنچانا ضروری ہے۔ اور اگر مالک معلوم نہ ہو یا معلوم تو ہو؛ لیکن اس تک پہنچانا ممکن نہ ہو تو ایسے مال کو بھی فقراء پر تقسیم کرنا واجب ہے۔

شریعت میں جو اُمور ناجائز ہیں، مثلاً: نوحہ کرنا، ناچ گانا اور بلاضرورت تصویر کشی وغیرہ کو ذریعہ معاش بنانا جائز نہیں ہے۔ اور ان سے حاصل شدہ آمدنی بھی ناجائز ہے۔ جو امور فی نفسہ جائز ہیں؛ لیکن وہ گناہ اور معصیت کا سبب بنتے ہیں، تو ان کو حتی الامکان ذریعہ آمدنی نہیں بنانا چاہئے، تاہم ان کی آمدنی حرام نہ ہوگی۔ خریدار پر حلال مال سے ہی واجب الاداء ثمن کو اداء کرنا لازم ہے، لیکن اگر کسی وجہ سے حرام مال سے ادائیگی کردی تو اس سے خریدے ہوئے سامان کے منافع اس کے لئے حرام نہ ہوں گے، البتہ خریداری میں صرف کردہ حرام مال کے بقدر اصل مالک تک پہنچانا ورنہ فقراء پر خرچ کرنا ضروری ہوگا۔ فروخت شدہ سامان کی قیمت، گاڑی یا مکان کا کرایہ، اسکول یا مدرسہ کی فیس وغیرہ ایسے شخص سے وصول کرنا جائز ہے جس کا ذریعہ آمدنی بظاہر حرام ہو۔

اگر کسی شخص کے پاس حلال اور حرام مال الگ الگ ہوں اور یہ معلوم ہو کہ وہ حلال مال میں سے ہی خرچ کر رہا ہے تو اس کی دعوت قبول کرنا اور اس سے ہدیہ وغیرہ لینا جائز ہے۔ اور اگر متعین طور پر معلوم ہوجائے کہ وہ حرام مال پیش کر رہا ہے تو اُسے لینا جائز نہ ہوگا۔ اور اگر حلال اور حرام مال مخلوط ہو تو جو وہ اپنے حلال حصہ کے بقدر مال میں سے پیش کرے تو قبول کرنا درست ہے۔ اور اگر اس کا علم نہ ہو، لیکن حرام مال غالب ہو تو اس کے یہاں دعوت کھانا اور ہدیہ وغیرہ قبول کرنا جائز نہیں ہے۔ کسی ایسے محلہ میں دوکان کھولنا جہاں اکثر لوگ ناجائز کاروبار میں ملوث ہوں فی نفسہ جائز ہے، البتہ احتیاط یہ ہے کہ ایسی جگہوں پر دوکان کھولنے سے پرہیز کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: Hajj pilgrims of year 2019 سال 2019 کے حجاج کرام کو ان کا بقایہ ادا کیا جا رہا ہے


اس پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مفتی قاسم قاسمی سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ یہ اجتماع قربانی سے متعلق تھا تاہم کچھ میڈیا اداروں نے اسے الگ طریقہ سے اٹھانے کی کوشش کی لیکن یہ بات بالکل درست ہے کہ ناچ گانا اور اس کی کمائی قرآن اور حدیث کی روشنی میں ناجائز ہے اس لیے جو فیصلہ لیا گیا ہے وہ درست ہے البتہ یہ ہمارا مذہبی معاملہ ہے اس میں اگر کسی کو یہ بات تسلیم نہیں کرنی تو وہ آزاد ہے لیکن قرآن اور حدیث کی روشنی میں ناچ گانے سے ہونے والی کمائی کو حرام قرار دیا گیا ہے.

ناچ گانا سے حاصل شدہ آمدنی ناجائز، علماء کا فیصلہ

دہلی: ادارہ المباحث الفقہیہ کی جانب سے گذشتہ دنوں ایک اجتماع منعقد کیا گیا تھا جس میں دارالعلوم دیوبند، ندوۃ العلما لکھنو، مظاہر علوم سہارن پور سمیت ملک بھر سے تقریبا دو سومفتیان کرام نے شرکت کی، جنھوں نے ذیلی عنوانات پر تفصیل سے مناقشہ کیا اور فقہ اور اصول فقہ کی روشنی میں اپنے مقالات اور مناقشے پیش کئے، آخر میں مقرر کردہ ایک کمیٹی نے غور و خوض کے بعد بالاتفاق تجاویز منظور کیں۔ سود، غصب، رشوت، چوری، جوا، سٹہ اور عقد باطل کے ذریعہ حاصل شدہ مال قطعی حرام ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ اس کو اصل مالک کو لوٹانا ممکن نہ ہو تو دفع وبال کی نیت سے غرباء میں تقسیم واجب ہے، اور اس طرح کا مال اگر وراثت میں حاصل ہوا ہو اور اس کا مالک معلوم ہو، نیز واپس کرنا ممکن ہو تو مالک تک اس مال کا پہنچانا ضروری ہے۔ اور اگر مالک معلوم نہ ہو یا معلوم تو ہو؛ لیکن اس تک پہنچانا ممکن نہ ہو تو ایسے مال کو بھی فقراء پر تقسیم کرنا واجب ہے۔

شریعت میں جو اُمور ناجائز ہیں، مثلاً: نوحہ کرنا، ناچ گانا اور بلاضرورت تصویر کشی وغیرہ کو ذریعہ معاش بنانا جائز نہیں ہے۔ اور ان سے حاصل شدہ آمدنی بھی ناجائز ہے۔ جو امور فی نفسہ جائز ہیں؛ لیکن وہ گناہ اور معصیت کا سبب بنتے ہیں، تو ان کو حتی الامکان ذریعہ آمدنی نہیں بنانا چاہئے، تاہم ان کی آمدنی حرام نہ ہوگی۔ خریدار پر حلال مال سے ہی واجب الاداء ثمن کو اداء کرنا لازم ہے، لیکن اگر کسی وجہ سے حرام مال سے ادائیگی کردی تو اس سے خریدے ہوئے سامان کے منافع اس کے لئے حرام نہ ہوں گے، البتہ خریداری میں صرف کردہ حرام مال کے بقدر اصل مالک تک پہنچانا ورنہ فقراء پر خرچ کرنا ضروری ہوگا۔ فروخت شدہ سامان کی قیمت، گاڑی یا مکان کا کرایہ، اسکول یا مدرسہ کی فیس وغیرہ ایسے شخص سے وصول کرنا جائز ہے جس کا ذریعہ آمدنی بظاہر حرام ہو۔

اگر کسی شخص کے پاس حلال اور حرام مال الگ الگ ہوں اور یہ معلوم ہو کہ وہ حلال مال میں سے ہی خرچ کر رہا ہے تو اس کی دعوت قبول کرنا اور اس سے ہدیہ وغیرہ لینا جائز ہے۔ اور اگر متعین طور پر معلوم ہوجائے کہ وہ حرام مال پیش کر رہا ہے تو اُسے لینا جائز نہ ہوگا۔ اور اگر حلال اور حرام مال مخلوط ہو تو جو وہ اپنے حلال حصہ کے بقدر مال میں سے پیش کرے تو قبول کرنا درست ہے۔ اور اگر اس کا علم نہ ہو، لیکن حرام مال غالب ہو تو اس کے یہاں دعوت کھانا اور ہدیہ وغیرہ قبول کرنا جائز نہیں ہے۔ کسی ایسے محلہ میں دوکان کھولنا جہاں اکثر لوگ ناجائز کاروبار میں ملوث ہوں فی نفسہ جائز ہے، البتہ احتیاط یہ ہے کہ ایسی جگہوں پر دوکان کھولنے سے پرہیز کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: Hajj pilgrims of year 2019 سال 2019 کے حجاج کرام کو ان کا بقایہ ادا کیا جا رہا ہے


اس پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مفتی قاسم قاسمی سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ یہ اجتماع قربانی سے متعلق تھا تاہم کچھ میڈیا اداروں نے اسے الگ طریقہ سے اٹھانے کی کوشش کی لیکن یہ بات بالکل درست ہے کہ ناچ گانا اور اس کی کمائی قرآن اور حدیث کی روشنی میں ناجائز ہے اس لیے جو فیصلہ لیا گیا ہے وہ درست ہے البتہ یہ ہمارا مذہبی معاملہ ہے اس میں اگر کسی کو یہ بات تسلیم نہیں کرنی تو وہ آزاد ہے لیکن قرآن اور حدیث کی روشنی میں ناچ گانے سے ہونے والی کمائی کو حرام قرار دیا گیا ہے.

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.