مرکزی وزارت صحت اور خاندانی بہبود نے 24 ستمبر کو اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق، نیشنل میڈیکل کمیشن ایکٹ، 2019 کے سیکشن 60 کے ذیلی سیکشن (1) کے معاہدوں کی پیروی میں، انڈین میڈیکل کونسل ایکٹ، 1956 کو 25 ستمبر 2020 سے منسوخ کیا گیا ہے۔ مذکورہ ایکٹ کے سیکشن تین کے ذیلی سیکشن (1) کے تحت، انڈین میڈیکل کونسل ایکٹ 1956 کے سیکشن 3 (اے) کے تحت مقرر گورننگ بور بھی تحلیل ہوجائے گا۔
در اصل سنہ 2018 میں، مرکزی حکومت نے میڈیکل کونسل آف انڈیا کی جگہ میڈیکل کونسل آف انڈیا کے گورننگ بورڈ کا تقرر کیا تھا، جس کی سربراہی نیتی آیوگ کے ممبر ڈاکٹر وی کے پال کر رہے تھے۔ جمعرات کو اسے تحلیل کر دیا گیا اور نیا نیشنل میڈیکل کمیشن جمعہ سے نافذ کر دیا گیا۔ اب یہ کمیشن میڈیکل ایجوکیشن اور میڈیکل پریکٹس کے شعبے میں مرکزی ریگولیٹر ہوگا۔
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (ایمس) دہلی کان، ناک گلا (ای این ٹی) کے شعبہ کے سابق سربراہ پروفیسر سریش چندر شرما، کو تین برس کی مدت کے لیے نیشنل میڈیکل کمیشن کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔ میڈیکل کونسل آف انڈیا کے گورننگ بورڈ کے سابق سیکریٹری جنرل، راکیش کمار واتس کمیشن کے سیکریٹری ہوں گے۔
نیشنل میڈیکل کمیشن میں 10 ممبر بربنائے عہدہ اور 22 جز وقتی ممبران ہوں گے، جن کی تعیناتی مرکزی حکومت کرے گی۔ مرکزی حکومت نے نیشنل میڈیکل کمیشن ایکٹ کے تحت چار خودمختار بورڈ انڈرگریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن بورڈ، پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن بورڈ، طبی تشخیص اور درجہ بندی بورڈ اور اخلاقیات اور میڈیکل رجسٹریشن بورڈ تشکیل دی ہے۔