ETV Bharat / state

وزیر داخلہ سے سیاسی و سماجی کارکنوں کے لیے رہائی کی اپیل - بنیادی نکات پیش

کورونا جیسی مہلک بیماری کے دوران شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد اور پرامن سی اے اے / این آر سی کے مظاہروں کے تناظر میں گذشتہ چند ہفتوں میں دہلی میں سینکڑوں نوجوانوں کی گرفتاریوں پر آئی ایم پی اے آر نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے ان کارکنان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر داخلہ
وزیر داخلہ
author img

By

Published : May 2, 2020, 3:56 PM IST

آئی ایم پی اے آر نے وزیر داخلہ امت شاہ کو کچھ بنیادی نکات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں سے بیشتر طلباء لیڈر اور سماجی کارکن ہیں، جن میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی 27 سالہ سماجی کارکن سفورا زرگر بھی شامل ہے۔

آئی ایم پی آر اے کے ذریعہ جاری کردہ اس بیان میں سفورا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہ نوجوان حاملہ خاتون جسے رمضان کی پہلی رات اپنے گھر میں گزارنی چاہئے تھی اسے جیل میں گزارنی پڑی۔ انہیں یقین ہے کہ وزیر داخلہ سیکیورٹی کے بارے میں مناسب دیکھ بھال کو یقینی بنائیں گے، لیکن درج ذیل وجوہات کی بنا پر گرفتار افراد کو فوری طور پر ضمانت پر رہا کیا جانا ضروری اور اہم ہے۔

بیان کے مطابق یہ گرفتاریاں کورونا وائرس کے وبا کے درمیان کی گئیں ہیں، جبکہ اس وقت بھارت کے ہر شہری کو اس وائرس سے مکمل نگہداشت اور حفاظت کی ضرورت ہے، جس کی وجہ سے حفظان صحت کی حالت اور نظربندی کے دوران خطرے کا سامنا ہے، اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ان لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑسکتی ہیں، جبکہ اس وبائی مرض کے وقت دنیا قیدیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ان میں کچھ لوگوں کو رہا کر رہی اور اس فہرست میں ہمارا ملک بھی شامل ہے۔

سفورا زرگر، زیرحراست افراد میں سے ایک ہیں جو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایک ریسرچ اسکالر ہے اور وہ اپنی پہلے حمل کے دوسرے سہ ماہی میں ہے۔ اس لیے وبا پھیلنے کی وجہ سے ان پر یو اے پی اے جیسے قوانین نافذ کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے تھی۔

کورونا کے پھیلنے کی وجہ سے عدالتوں نے ان افراد کی رہائی کا حکم دیا ہے جن پر مقدمہ نہیں چلایا گیا ہے، لیکن ان میں سے متعدد زیر حراست افراد پر فسادات، اسلحہ، قتل کی کوشش، تشدد کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

جبکہ دہلی ہائی کورٹ کے ذریعہ ان ملزمین کے معاملے میں سماعت کی اگلی تاریخ 24 جون ہے، اور قیدیوں کو اس نازک وقت میں دو ماہ رکھنا بہت طویل ہوگا، جس کے نا گفتہ بہ نتائج بھی نکل سکتے ہیں۔

یہ سب انسانی حقوق کی آزادی کی خلاف ورزی ہے، عام طلبہ کے خلاف ایسے اقدامات کا استعمال کرنا اور وہ بھی کووڈ۔ 19 وبا اور ملک گیر تالا بندی کے دوران دکھاتا ہے کہ انصاف میں تاخیر کا استعمال سی اے اے مخالف پر امن مظاہرے کی قیادت کرنے والی طلبا اور کارکنان کو پھنسانے کیلئے کیا جارہا ہے جو مناسب نہیں ہے۔

اگرچہ دہلی ہائی کورٹ نے ہدایت دی ہے کہ گرفتاری اور نظربندی سے متعلق سپریم کورٹ کے رہنما اصولوں کے مطابق گرفتاری عمل میں لائی جائے، لیکن ہم نے وزارت داخلہ سے اپیل کی ہے کہ کوویڈ 19، جس کی وجہ سے جان کو بہت زیادہ خطرہ ہے، رمضان کے اس مقدس مہینے میں، گرفتار افراد کو فوری طور پر ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔ ملزمین ہمارے ہی ملک کے شہری ہیں، ان کے بھاگنے کے امکانات معدوم ہیں اور جانچ میں وہ ہر ممکن تعاون کریں گے اس لیے ان کو رہا کیا جانا ضروری ہے۔

ہم امید کرتے ہیں کہ وزیر داخلہ اور حکومت ہند اس صورتحال کے بارے میں ایک انسانی پہلو سے غور فرمائیں گے۔ آئی ایم پی اے آر کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر خالد انصاری نے کہا کہ ''ہمارا پلیٹ فارم حکومت ہند کو منصفانہ اور سچائی پر مبنی تحقیقات کیلئے ہر ممکن مدد دینے کو تیار ہے'' اور ہم چاہتے ہیں کہ ملزمین کو قانون کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ گنہگاروں کو جلد از جلد سزا مل سکے۔

آئی ایم پی اے آر نے وزیر داخلہ امت شاہ کو کچھ بنیادی نکات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں سے بیشتر طلباء لیڈر اور سماجی کارکن ہیں، جن میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی 27 سالہ سماجی کارکن سفورا زرگر بھی شامل ہے۔

آئی ایم پی آر اے کے ذریعہ جاری کردہ اس بیان میں سفورا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہ نوجوان حاملہ خاتون جسے رمضان کی پہلی رات اپنے گھر میں گزارنی چاہئے تھی اسے جیل میں گزارنی پڑی۔ انہیں یقین ہے کہ وزیر داخلہ سیکیورٹی کے بارے میں مناسب دیکھ بھال کو یقینی بنائیں گے، لیکن درج ذیل وجوہات کی بنا پر گرفتار افراد کو فوری طور پر ضمانت پر رہا کیا جانا ضروری اور اہم ہے۔

بیان کے مطابق یہ گرفتاریاں کورونا وائرس کے وبا کے درمیان کی گئیں ہیں، جبکہ اس وقت بھارت کے ہر شہری کو اس وائرس سے مکمل نگہداشت اور حفاظت کی ضرورت ہے، جس کی وجہ سے حفظان صحت کی حالت اور نظربندی کے دوران خطرے کا سامنا ہے، اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ان لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑسکتی ہیں، جبکہ اس وبائی مرض کے وقت دنیا قیدیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ان میں کچھ لوگوں کو رہا کر رہی اور اس فہرست میں ہمارا ملک بھی شامل ہے۔

سفورا زرگر، زیرحراست افراد میں سے ایک ہیں جو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایک ریسرچ اسکالر ہے اور وہ اپنی پہلے حمل کے دوسرے سہ ماہی میں ہے۔ اس لیے وبا پھیلنے کی وجہ سے ان پر یو اے پی اے جیسے قوانین نافذ کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے تھی۔

کورونا کے پھیلنے کی وجہ سے عدالتوں نے ان افراد کی رہائی کا حکم دیا ہے جن پر مقدمہ نہیں چلایا گیا ہے، لیکن ان میں سے متعدد زیر حراست افراد پر فسادات، اسلحہ، قتل کی کوشش، تشدد کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

جبکہ دہلی ہائی کورٹ کے ذریعہ ان ملزمین کے معاملے میں سماعت کی اگلی تاریخ 24 جون ہے، اور قیدیوں کو اس نازک وقت میں دو ماہ رکھنا بہت طویل ہوگا، جس کے نا گفتہ بہ نتائج بھی نکل سکتے ہیں۔

یہ سب انسانی حقوق کی آزادی کی خلاف ورزی ہے، عام طلبہ کے خلاف ایسے اقدامات کا استعمال کرنا اور وہ بھی کووڈ۔ 19 وبا اور ملک گیر تالا بندی کے دوران دکھاتا ہے کہ انصاف میں تاخیر کا استعمال سی اے اے مخالف پر امن مظاہرے کی قیادت کرنے والی طلبا اور کارکنان کو پھنسانے کیلئے کیا جارہا ہے جو مناسب نہیں ہے۔

اگرچہ دہلی ہائی کورٹ نے ہدایت دی ہے کہ گرفتاری اور نظربندی سے متعلق سپریم کورٹ کے رہنما اصولوں کے مطابق گرفتاری عمل میں لائی جائے، لیکن ہم نے وزارت داخلہ سے اپیل کی ہے کہ کوویڈ 19، جس کی وجہ سے جان کو بہت زیادہ خطرہ ہے، رمضان کے اس مقدس مہینے میں، گرفتار افراد کو فوری طور پر ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔ ملزمین ہمارے ہی ملک کے شہری ہیں، ان کے بھاگنے کے امکانات معدوم ہیں اور جانچ میں وہ ہر ممکن تعاون کریں گے اس لیے ان کو رہا کیا جانا ضروری ہے۔

ہم امید کرتے ہیں کہ وزیر داخلہ اور حکومت ہند اس صورتحال کے بارے میں ایک انسانی پہلو سے غور فرمائیں گے۔ آئی ایم پی اے آر کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر خالد انصاری نے کہا کہ ''ہمارا پلیٹ فارم حکومت ہند کو منصفانہ اور سچائی پر مبنی تحقیقات کیلئے ہر ممکن مدد دینے کو تیار ہے'' اور ہم چاہتے ہیں کہ ملزمین کو قانون کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ گنہگاروں کو جلد از جلد سزا مل سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.