آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رہنما اسد الدین اویسی نے منگل کے روز مرکز میں این ڈی اے حکومت پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی کہ نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) اور نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔
اے آئی ایم آئی ایم رہنما نے مزید کہا کہ 'سی اے اے شہریت دینے کے ساتھ ساتھ شہریت چھینتا بھی ہے'۔
لوک سبھا میں تقریر کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہا 'اگر این پی آر ہے تو این آر سی ہوگی۔ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) شہریت نہیں چھیننا ہے بلکہ شہریت دیتا ہے لیکن حقیقی معنوں میں سی اے اے شہریت دینے کے ساتھ ساتھ شہریت چھینتا بھی ہے۔
انہوں نے کہا آسام میں پانچ لاکھ مسلمانوں کا نام این آر سی میں انہیں آیا۔ انہوں نے کہا جن ہندؤں کا نام این آر سی میں نہیں آیا ان کو شہریت ملے گی لیکن مسلمانوں کو شہریت نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا یہ قانون مسلمان مخالف ہے۔
ملک میں سی اے اے کے خلاف مظاہرے کا ذکر کرتے ہوئے اے ایم آئی ایم رہنما نے کہا 'وزیر اعظم نے کہا تھا کہ وہ مسلم خواتین کے بھائی ہے۔ آج جب مسلمان خواتین حق پر مبنی اپنی آواز بلند کر رہی ہیں تو بھائی کیوں پریشان ہو رہا ہے؟ انہوں نے کہا موجودہ ماحول میں بھارت 1933، 1938 کے جرمنی سے ملتا جلتا ہے۔
انہوں نے دارالحکومت میں فائرنگ کے حالیہ واقعات پر بھی حکومت کی نکتہ چینی کی اور سوال کیا کہ 'دہلی میں کیا ہو رہا ہے؟ انہوں نے سوال کیا کہ دارالحکومت میں تین گولیاں چلائی گئیں، کیا یہ امن و امان ہے؟ یہ بزدلانہ کاروائیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کچھ لوگ ہندوستان کو ہٹلر اور مسولینی کا ملک بنانا چاہتے ہیں جس کی ہم مخالفت کر رہے ہیں۔
اس سے قبل لوک سبھا میں ہونے والی کارروائی میں سی اے اے اور این آر سی کے معاملے پر حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ نے ہنگامہ آرائی کی تھی۔