پانچ دن قبل ہی فضائیہ کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے والے ائر چیف مارشل بھدوریا نے سالانہ نامہ نگاروں کی کانفرنس میں کہا کہ 'فضائیہ حکومت کی 'میک ان انڈیا' پہل کے مطابق جنگی جہاز ملک میں تیار کرنے کے تئیں پرعزم ہے اور آنے والے دنوں میں دیسی پیداوار اور پلیٹ فارم فضائیہ کی ریڑھ کی ہڈی ہوگی'۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈی آر ڈی او کے ذریعہ بنائے جارہے پانچویں نسل کے جہاز کے سلسلے میں ہر ممکن کوششیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ ہماری ترجیح ہے لیکن اس کے لیے بجٹ مختص کرنے کی ضرورت ہوگی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پانچویں نسل کے جہاز درآمد نہیں کیے جارہے ہیں اور مستقبل میں بھی ایسا نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی اس کے بارے میں کسی بھی ملک کے ساتھ کوئی بات نہیں کی جارہی ہے۔
پاکستان کے قبضے والے کشمیر میں دہشت گردی کے بڑھتے خطرے پر انہوں نے کہاکہ اگر بالاکوٹ اسٹرائک نہیں کی گئی ہوتی تو دہشت گردوں کی سرگرمیاں کہیں زیادہ بڑھ گئیں ہوتیں۔ مستقبل میں بالاکوٹ جیسی اسٹرائک کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ فضائیہ اس کی اہل ہے لیکن اس کے لیے فیصلہ حکومت کو کرنا ہے۔
چین کے ذریعہ سرحد کے نزدیک ڈھانچہ جاتی تعمیر کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کی اس پر نظر ہے اور بھارت بھی اپنی ضرورت کے مطابق ڈھانچہ جاتی تعمیر کرنے میں لگا ہے۔
ایک دیگر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جن مگ۔21 جہازوں کو جدید نہیں بنایا گیا انہیں اس سال کے آخر یا اگلے سال مارچ تک فضائیہ کے بیڑے سے الگ کردیا جائے گا۔ اس کے بعد صرف بائسن مگ۔21 جہازہی فضائیہ میں رہیں گے۔
ائر چیف مارشل بھدوریا نے کہا کہ فضائیہ اپنی دونوں معاون فوجوں کے ساتھ تال میل بناتے ہوئے ہر وقت کسی بھی وقت چیلنج اور صورت حال سے نمٹنے کے لئے تیار ہے۔