غلام نبی آزاد نے اپنے بیان میں کہا کہ ' مجھے بے حد افسوس ہے کہ دو ہفتے قبل پارلیمنٹ میں مرکزی حکومت کی جانب سے ایک نیا قانون بنایا گیا اور شاید یہ بھارت میں پہلا ایسا قانون ہوگا کہ جس ریاست کے لوگوں کے لیے بنایا گیا انہیں قانون بنانے سے ایک روز قبل سے اب تک قیدی بنا کر رکھا گیا ہے۔'
انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ ' مجھے ابھی تک یہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ یہ قانون کس کے لیے بنایا گیا ہے؟ لوگوں کو اپنے گھروں میں قید رکھا گیا ہے۔ یہاں تک کہ ریاست کے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ ان کی حمایت کرنے والوں کو بھی حراست میں رکھا گیا ہے۔'
انہوں نے حکومت سے مانگ کرتے ہوئے کہا کہ ' جو انہوں نے غلط فیصلہ لیا ہے جو کہ اب واضح ہوگیا کہ کشمیری عوام ان کے اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں، ایسے قانون کو واپس لے لیا جانا چاہیے۔'
غلام نبی آزاد نے مطالبہ کیا کہا کہ ' سیاسی رہنماؤں کو رہا اور وادی کشمیر میں عام زندگی کو بحال کرنا چاہیے۔'