ETV Bharat / state

'میں خود کورونا ویکسین کی پہلی خوراک لینے کو تیار ہوں'

صحت وخاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج کہا کہ کورونا وائرس کی ویکسین اگلے سال مارچ تک تیار ہوسکتی ہے اور اگر لوگوں کو اس کے حفاظتی پہلو پر کوئی خدشہ ہو تو وہ خوشی خوشی اس ویکسین کی پہلی خوراک لینے کے لیے تیار ہیں۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر 'سنڈے سنواد' کے نام سے ایک نیا پروگرام شروع کیا ہے، جس میں وہ لوگوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہیں۔ یہ پروگرام گزشتہ اتوار کے روز شروع ہونا تھا لیکن ان کی والدہ کی وفات کی وجہ سے آج سے اس کا آغاز ہوا۔ انہوں نے پروگرام کے دوران کورونا وائرس (کووڈ ۔19) کے انتظام اور کورونا وائرس کی ویکسین سے متعلق بہت سے سوالات کے جوابات دیئے۔

Harsh Vardhan
ہرش وردھن
author img

By

Published : Sep 13, 2020, 7:43 PM IST

مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ کورونا وائرس کی ویکسین کی شروعات کے لیے ابھی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے، لیکن یہ اگلے سال کی پہلی سہ ماہی میں تیار ہونے کی امید ہے۔ حکومت ویکسین کے انسانی تجربے کے لئے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کررہی ہیں اور نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے پال کی سربراہی میں کووڈ ۔19 کی ویکسین سے متعلق ماہرین کی قومی کمیٹی تشکیل دی گئي ہے۔ یہ ماہر گروپ ہی یہ فیصلہ کرے گا کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو یہ ویکسین دی جاسکے۔ اس کے علاوہ ویکسین کی حفاظت، اس کی قیمت، کولڈ چین کی ضرورت، مینوفیکچرنگ کے امور پر بھی گہرائی سے غور وخوض کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں یہ یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ یہ ویکسین پہلے انہیں دی جائے گی جن کو اس کی شدید ضرورت ہوگی، خواہ وہ اس کی قیمت ادا کرنے کی صلاحیت نہ رکھتے ہوں"۔

مرکزی وزیر نے واضح کیا کہ حکومت کووڈ 19 کی ویکسین کے ہنگامی منظوری نامہ (اتھارائزیشن) پر غور کر رہی ہے۔ اگر اس پر اتفاق رائے قائم ہوجاتا ہے تو اس پر آگے کام کیا جائے گا، خاص طور پر بزرگ شہریوں اور زیادہ خطرہ والے مقامات پر کام کرنے والے لوگوں کے لیے۔ لیکن یہ کام اتفاق رائے کے بعد ہی کیا جائے گا۔
ویکسین کے حفاظتی پہلوؤں سے متعلق خدشات کو خارج کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "اگر کسی کو کورونا ویکسین کے بارے میں خدشتہ ہے تو میں خود ہی ویکسین کی پہلی خوراک لینے کو تیار ہوں"۔
انہوں نے کہا کہ ایک محفوظ اور مؤثر ویکسین سے ہی کورونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا نے ہندوستانی صنعت کاروں کو ایک موقع فراہم کیا ہے۔ اس سے پہلے جہاں ایک بھی گھریلو پی پی ای کٹ مینوفیکچرر نہیں تھا، ملک میں اب تقریبا 110 گھریلو پی پی ای کٹ مینوفیکچررس معیاری کٹس تیار کررہے ہیں۔
یہ نہ صرف ملک کی ضرورتوں کو پورا کررہے ہیں، بلکہ دیسی کٹس دوسرے ممالک کو بھی برآمد کی جارہی ہیں۔ اسی طرح مختلف وزارتوں کی شراکت سے گھریلو مینوفیکچررس کی حوصلہ افزائی کے لئے ایک ورک پالیسی تشکیل دی گئی ہے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ حکومت نے پرائیویٹ اسپتالوں میں کووڈ-19 کے علاج معالجے کو کفایتی بنانے کے لیے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کووڈ 19 کے مریضوں کے لئے 5 لاکھ روپے تک مفت کوریج دینے کی شروعات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیوشمان بھارت-پی ایم جے جے پیکیج کے تحت اہل افراد کو یہ فائدہ مل رہا ہے۔ اس کے علاوہ، ریاستوں میں سنٹرل گورنمنٹ ہیلتھ اسکیم (سی جی ایچ ایس) کی شرحیں لاگو ہیں۔ مرکزی حکومت نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے نجی شعبے کے صحت خدمات فراہم کنندگان کے ساتھ مشورے کرکے سرکاری اور نجی طبی مراکز میں اشتراک کی سہولت پر غور کرنے کو کہا ہے۔ اس سے کووڈ 19 کے مریضوں کو فوری طور پر معیاری سستی طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ "میں نے خود پرائیویٹ اسپتالوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کووڈ کے مریضوں سے زیادہ شرح وصول کرنے سے گریز کریں"۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ "ہم نے ریمیڈسیور جیسی دوا کی مبینہ طور پر کالا بازاری کی خبروں کا نوٹس لیا اور سینٹرل ڈرگس اسٹینڈرڈ آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) سے کہا کہ وہ اپنی ریاستی شاخوں کے ساتھ مل کر مناسب کارروائی کرے"۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ حکومت کورونا وائرس کی ابھرتی ہوئی شکل اور متاثرہ لوگوں میں صحت کی پیچیدگیوں کے ابھرتے ہوئے عوارض سے آگاہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمس اور دیگر تحقیقی اداروں کو کووڈ 19 کے طویل مدتی اثرات کا مطالعہ کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ آئی سی ایم آر کووڈ ۔19 پر ایک قومی کلینیکل رجسٹری تشکیل دے رہی ہے، جو کووڈ 19 کی بیماری کے دوران طبی معلومات فراہم کرے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ڈیجیٹل صحت کے نظام (این ڈی ایچ ایم) میں شرکت رضاکارانہ ہوگی اوراسے کسی فرد کے لئے کبھی بھی لازمی نہیں کیا جائے گا۔ عام لوگوں کے خدشات کو دور کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک سفید جھوٹ ہے کہ این ڈی ایچ ایم سسٹم میں شامل افراد کو اسپتال میں سہولیات میسر نہیں ہوں گی۔ جوافراد اور ادارے اس نظام میں شامل نہیں ہوں گے انھیں موجودہ وقت کی طرح طبی نگہداشت کے نظام تک رسائی حاصل رہے گی۔

مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ کورونا وائرس کی ویکسین کی شروعات کے لیے ابھی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے، لیکن یہ اگلے سال کی پہلی سہ ماہی میں تیار ہونے کی امید ہے۔ حکومت ویکسین کے انسانی تجربے کے لئے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کررہی ہیں اور نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے پال کی سربراہی میں کووڈ ۔19 کی ویکسین سے متعلق ماہرین کی قومی کمیٹی تشکیل دی گئي ہے۔ یہ ماہر گروپ ہی یہ فیصلہ کرے گا کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو یہ ویکسین دی جاسکے۔ اس کے علاوہ ویکسین کی حفاظت، اس کی قیمت، کولڈ چین کی ضرورت، مینوفیکچرنگ کے امور پر بھی گہرائی سے غور وخوض کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں یہ یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ یہ ویکسین پہلے انہیں دی جائے گی جن کو اس کی شدید ضرورت ہوگی، خواہ وہ اس کی قیمت ادا کرنے کی صلاحیت نہ رکھتے ہوں"۔

مرکزی وزیر نے واضح کیا کہ حکومت کووڈ 19 کی ویکسین کے ہنگامی منظوری نامہ (اتھارائزیشن) پر غور کر رہی ہے۔ اگر اس پر اتفاق رائے قائم ہوجاتا ہے تو اس پر آگے کام کیا جائے گا، خاص طور پر بزرگ شہریوں اور زیادہ خطرہ والے مقامات پر کام کرنے والے لوگوں کے لیے۔ لیکن یہ کام اتفاق رائے کے بعد ہی کیا جائے گا۔
ویکسین کے حفاظتی پہلوؤں سے متعلق خدشات کو خارج کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "اگر کسی کو کورونا ویکسین کے بارے میں خدشتہ ہے تو میں خود ہی ویکسین کی پہلی خوراک لینے کو تیار ہوں"۔
انہوں نے کہا کہ ایک محفوظ اور مؤثر ویکسین سے ہی کورونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا نے ہندوستانی صنعت کاروں کو ایک موقع فراہم کیا ہے۔ اس سے پہلے جہاں ایک بھی گھریلو پی پی ای کٹ مینوفیکچرر نہیں تھا، ملک میں اب تقریبا 110 گھریلو پی پی ای کٹ مینوفیکچررس معیاری کٹس تیار کررہے ہیں۔
یہ نہ صرف ملک کی ضرورتوں کو پورا کررہے ہیں، بلکہ دیسی کٹس دوسرے ممالک کو بھی برآمد کی جارہی ہیں۔ اسی طرح مختلف وزارتوں کی شراکت سے گھریلو مینوفیکچررس کی حوصلہ افزائی کے لئے ایک ورک پالیسی تشکیل دی گئی ہے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ حکومت نے پرائیویٹ اسپتالوں میں کووڈ-19 کے علاج معالجے کو کفایتی بنانے کے لیے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کووڈ 19 کے مریضوں کے لئے 5 لاکھ روپے تک مفت کوریج دینے کی شروعات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیوشمان بھارت-پی ایم جے جے پیکیج کے تحت اہل افراد کو یہ فائدہ مل رہا ہے۔ اس کے علاوہ، ریاستوں میں سنٹرل گورنمنٹ ہیلتھ اسکیم (سی جی ایچ ایس) کی شرحیں لاگو ہیں۔ مرکزی حکومت نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے نجی شعبے کے صحت خدمات فراہم کنندگان کے ساتھ مشورے کرکے سرکاری اور نجی طبی مراکز میں اشتراک کی سہولت پر غور کرنے کو کہا ہے۔ اس سے کووڈ 19 کے مریضوں کو فوری طور پر معیاری سستی طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ "میں نے خود پرائیویٹ اسپتالوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کووڈ کے مریضوں سے زیادہ شرح وصول کرنے سے گریز کریں"۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ "ہم نے ریمیڈسیور جیسی دوا کی مبینہ طور پر کالا بازاری کی خبروں کا نوٹس لیا اور سینٹرل ڈرگس اسٹینڈرڈ آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) سے کہا کہ وہ اپنی ریاستی شاخوں کے ساتھ مل کر مناسب کارروائی کرے"۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ حکومت کورونا وائرس کی ابھرتی ہوئی شکل اور متاثرہ لوگوں میں صحت کی پیچیدگیوں کے ابھرتے ہوئے عوارض سے آگاہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمس اور دیگر تحقیقی اداروں کو کووڈ 19 کے طویل مدتی اثرات کا مطالعہ کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ آئی سی ایم آر کووڈ ۔19 پر ایک قومی کلینیکل رجسٹری تشکیل دے رہی ہے، جو کووڈ 19 کی بیماری کے دوران طبی معلومات فراہم کرے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ڈیجیٹل صحت کے نظام (این ڈی ایچ ایم) میں شرکت رضاکارانہ ہوگی اوراسے کسی فرد کے لئے کبھی بھی لازمی نہیں کیا جائے گا۔ عام لوگوں کے خدشات کو دور کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک سفید جھوٹ ہے کہ این ڈی ایچ ایم سسٹم میں شامل افراد کو اسپتال میں سہولیات میسر نہیں ہوں گی۔ جوافراد اور ادارے اس نظام میں شامل نہیں ہوں گے انھیں موجودہ وقت کی طرح طبی نگہداشت کے نظام تک رسائی حاصل رہے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.