پالیمنٹری کارگذاری کے قانون کے مطابق، صدر جمہوریہ کی منظوری کی تاریخ کے اندرون چھ ماہ قانون سازی کے قواعد ضح کرنا ضروری ہے تاہم قانون سازی کےلیے قائم کی گئی کمیٹی مدت میں توسیع کےلیے رجوع ہوسکتی ہے۔
وزارت داخلہ نے سی اے اے کے قواعد وضع کرنے میں مزید 3 ماہ توسیع کےلیے درخواست کی ہے۔ سی اے اے کا مقصد پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے چھ اقلیتوں یعنیٰ ہندو، سکھ، جین، عیسائی، بدھ اور پارسی کو بھارت کی شہریت سے نوازنا ہے جنہیں مذہب کی بنیاد پر ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہ قانون، مسلمانوں کو چھوڑ کر بنایا ہے جس کی وجہ سے یہ تنازعات کا شکار ہے۔ متنازعہ قانون کا اطلاق دسمبر 2014 سے قبل بھارت میں داخل ہونے والے ہندو، سکھ، عیسائی، پارٹی اور بدھ مت مذہت کے ماننے والوں پر ہوگا۔
ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ سی اے اے کے ضوابط وضع کرنے میں مزید وقت درکار ہے کیونکہ وزارت گذشتہ کچن دنوں سے دوسرے اہم کاموں میں مصروف تھی لیکن بہت جلد اس قانون کے قواعد وضع کرلئے جائیں گے۔
متنازعہ قانون سی اے اے پارلیمنٹ میں منظور ہونے کے بعد ملک بھر میں وسیع پیمانے پر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ سی اے اے کی مخالفت کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ قانون مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک پر مبنی ہے اور اس طرح کا قانون آئین کے بالکل خلاف ہے۔ مخالفین نے حکومت پر یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ اس قانون کے ذریعہ ملک کی مسلم کمیونٹی کو نشانہ کی کوشش کی جارہی ہے۔