دارالحکومت دہلی کے شمال مشرقی علاقے کے کراول نگر، شیو وہار، چاند باغ، مصطفی آباد، بھجن پورہ، کھجوری، جعفر آباد، موجپور، گونڈہ اور برہم پوری علاقوں میں 23 سے 26 فروری کے درمیان بڑے پیمانہ پر فسادات ہوئے تھے۔ اس کے باوجود ہندو، مسلم دونوں کمیونٹیز کے لوگوں نے آپسی اختلافات بھلا کر ایک دوسرے کو ابیر اور گلال لگا کر ہولی کا جشن منایا۔
چاند باغ سے ملحق مونگا نگر اس کی تازہ مثال ہے، جہاں حال کے واقعات کو بھلاکر ہندو اور مسلم دونوں فرقوں کے لوگوں نے بھائی چارہ اور آپسی محبت ک مثال پیش کرتے ہوئے مسلمانوں نے ہندو بھائیوں کو رنگ لگاکر ہولی کی مبارکباد پیش کی۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے پیر کو بھی مونگانگر میں ہر بار کی طرح اس بار بھی ہندو، مسلم دونوں کمیونٹیز کے لوگوں نے ہولیکا دہن کرکے امن اور خوشی کا پیغام دیا۔
خیال رہے کہ 24 فروری کو امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلینیا ٹرمپ بھارت کے دو روزہ دورہ پر آئے تھے۔ اس سے پہلے ہی 23 فروری کو جعفرآباد اور موجپور میں سی اے اے کے خلاف میٹنگ اور اس کی حمایت میں سامنے آئے لوگوں کے درمیان پرتشدد تصادم ہوگیا تھا، جس کے بعد پورے ضلع میں فساد پھیل گیا تھا۔
مونگانگر کے مقامی باشندہ بھورے خان نے اپنی پرانی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں کمیونٹیز نے ہولی میں شامل ہونے کی بات کہی، انہوں نے بتایا کہ آج ہولی کے دن دونوں کمیونٹی کے لوگوں نے حالیہ فسادات کو فراموش کرکے آپس میں ہولی کھیلی۔
کراول نگر کی دیال پور کالونی کے سشیل کمار نے بتایا کہ انہوں نے اپنے آس پاس رہنے والے کئی مسلم بھائیوں کو گلال لگاکر بھائی چارہ اور امن کا پیغام دیا۔
حالیہ واقعات کے پیش نظر فساد زدہ علاقوں میں امن قائم رکھنے کے لیے پولیس اور نیم فوجی دستوں کے جوان گشت لگاتے نظر آئے۔
بھجن پورہ سے کراول نگر (شیو وہار) مین روڈ کو جوڑنے والی گلیوں کے ہر نکڑ میں چار سے چھ نیم فوجی دستوں کی تعیناتی نظر آئی جس سے ہولی پر کسی بھی طرح کے ناخوشگوار واقعہ کو ہونے سے روکا جاسکے۔
دہلی کے ان فسادات میں 45 لوگوں کی موت اور تقریباً 300 زخمی ہوگئے تھے، اس سلسلہ میں اب تک 254 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، جن میں آرمز ایکٹ سے متعلق 41 معاملات بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ اب تک 903 لوگوں کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں یا گرفتار کیا گیا ہے۔