ETV Bharat / state

سرکاری خرچ پر مذہبی تقریب کا انعقاد جمہوریت پر بدنما داغ کے مترادف: کلیم الحفیظ

مسلمانوں، دلتوں اور کمزوروں پر ظلم میں اضافہ ہورہا ہے۔ سماجی طور پر یہ طبقات ناانصافیوں کا شکار ہیں۔ مسلمان اپنے انتشار کی وجہ سے بے اثر ہوگئے ہیں۔ مسلمان اپنی حیثیت کو جانیں اور ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنی حصے داری ادا کریں، مگر یہ تبھی ممکن ہے جب مسلمان سیاسی طور پر اپنے حصے داری حاصل کریں۔ ملک میں ایک طرف مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔ لیکن اس سے زیادہ خطرناک اور ملک کے لیے تباہ کن بات یہ ہے کہ مسلمانوں سے نفرت میں اضافہ ہورہا ہے.

author img

By

Published : Nov 6, 2021, 9:47 AM IST

سرکاری خرچ پر مذہبی تقریب کا انعقاد جمہوریت پر بدنما داغ ۔کلیم الحفیظ
سرکاری خرچ پر مذہبی تقریب کا انعقاد جمہوریت پر بدنما داغ ۔کلیم الحفیظ


نئی دہلی۔ سرکاری خرچ پر دیوالی کے پروگرام کا انعقاد اور اس میں حکومت کی شرکت، سرکاری ذرائع ابلاغ کی نشرو اشاعت، کیجریوال کے سنگھی چہرے کو بے نقاب کرتی ہے۔ عوام کی گاڑھی کمائی کو عوام کی بنیادی ضروریات، تعلیم، صحت، روزگار، صفائی وستھرائی پر خرچ ہونا چاہئے۔ سیکولر ملک میں سرکار کی طرف سے کسی ایک مذہب کی تبلیغ جمہوریت کے لیے بدنما داغ ہے اور اس حلف کے خلاف ہے جو حکمران آئین کے نام پر اٹھاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار کل ہند مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نےکونڈلی اسمبلی کی ملا کالونی کے استقبالیہ پروگرام میں کیا۔

اس استقبالیہ پروگرام میں سینکڑوں لوگوں نے مجلس کی ممبر شپ حاصل کی۔ اس سے قبل کی شب پرانی دہلی دریاگنج میں مجلس کے وارڈ دفتر کے افتتاح کے موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کلیم الحفیظ نے کہا کہ ہمارا ملک اس وقت انتہائی نازک دور سے گزررہا ہے، مہنگائی اور بے روزگاری کے علاوہ سب سے بڑا مسئلہ مسلم اقلیت سے نفرت میں اضافہ ہے، موجودہ حکمران کسی بھی صورت میں مسلمانوں کا نام بھی اپنی زبان پر لانا نہیں چاہتے، دوسری طرف نام نہاد سیکولر پارٹیاں ہیں جنھیں ہمارے ووٹ کی ضرورت تو ہے مگر ہماری نہیں۔

کلیم الحفیظ نے کہا کہ مسلمانوں، دلتوں اور کمزوروں پر ظلم میں اضافہ ہورہا ہے۔ سماجی طور پر یہ طبقات ناانصافیوں کا شکار ہیں۔ مجلس کا مقصد مسلمانوں اور کمزوروں کو طاقت ور بنانا ہے۔ مسلمان اپنے انتشار کی وجہ سے بے اثر ہوگئے ہیں۔ مجلس چاہتی ہے کہ مسلمان اپنی حیثیت کو جانیں اور ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنی حصے داری ادا کریں، مگر یہ تبھی ممکن ہے جب مسلمان سیاسی طور پر اپنے حصے داری حاصل کریں۔ صدر مجلس نے کہا کہ ملک میں ایک طرف مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔ لیکن اس سے زیادہ خطرناک اور ملک کے لیے تباہ کن بات یہ ہے کہ مسلمانوں سے نفرت میں اضافہ ہورہا ہے، خود حکمران طبقہ مسلمانوں سے نفرت کرتا ہے، نام نہاد سیکولر پارٹیاں بھی اکثریت کے خوف سے مسلمانوں کا نام اپنی زبان پر لانا نہیں چاہتیں۔ وہ یہ تو چاہتی ہیں کہ مسلمان انھیں ووٹ دے کر کرسی پر بٹھائیں لیکن مسلمانوں کی تعلیم و ترقی کا کوئی ایجنڈا ان کے پاس نہیں ہے۔

کلیم الحفیظ نے کہا کہ پرانی دہلی کی سیاست میں پچھلے بیس سال میں کچھ نہیں بدلا ہے، چند لوگ تو وہ ہیں جن کی صرف پارٹیاں بدلی ہیں، کبھی وہ جنتادل میں تھے، کبھی کانگریس سے اور آج عام آدمی پارٹی کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہیں، ایسے لوگوں کے پاس کوئی اخلاقی قدر نہیں ہوتی۔ آج ضرورت ہے کہ اپنی قیادت کو مضبوط کیا جائے اور اپنی حصے داری حاصل کی جائے۔ پروگرام میں مجلس کے ریاستی اور مقامی ذمہ داران کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔


نئی دہلی۔ سرکاری خرچ پر دیوالی کے پروگرام کا انعقاد اور اس میں حکومت کی شرکت، سرکاری ذرائع ابلاغ کی نشرو اشاعت، کیجریوال کے سنگھی چہرے کو بے نقاب کرتی ہے۔ عوام کی گاڑھی کمائی کو عوام کی بنیادی ضروریات، تعلیم، صحت، روزگار، صفائی وستھرائی پر خرچ ہونا چاہئے۔ سیکولر ملک میں سرکار کی طرف سے کسی ایک مذہب کی تبلیغ جمہوریت کے لیے بدنما داغ ہے اور اس حلف کے خلاف ہے جو حکمران آئین کے نام پر اٹھاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار کل ہند مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نےکونڈلی اسمبلی کی ملا کالونی کے استقبالیہ پروگرام میں کیا۔

اس استقبالیہ پروگرام میں سینکڑوں لوگوں نے مجلس کی ممبر شپ حاصل کی۔ اس سے قبل کی شب پرانی دہلی دریاگنج میں مجلس کے وارڈ دفتر کے افتتاح کے موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کلیم الحفیظ نے کہا کہ ہمارا ملک اس وقت انتہائی نازک دور سے گزررہا ہے، مہنگائی اور بے روزگاری کے علاوہ سب سے بڑا مسئلہ مسلم اقلیت سے نفرت میں اضافہ ہے، موجودہ حکمران کسی بھی صورت میں مسلمانوں کا نام بھی اپنی زبان پر لانا نہیں چاہتے، دوسری طرف نام نہاد سیکولر پارٹیاں ہیں جنھیں ہمارے ووٹ کی ضرورت تو ہے مگر ہماری نہیں۔

کلیم الحفیظ نے کہا کہ مسلمانوں، دلتوں اور کمزوروں پر ظلم میں اضافہ ہورہا ہے۔ سماجی طور پر یہ طبقات ناانصافیوں کا شکار ہیں۔ مجلس کا مقصد مسلمانوں اور کمزوروں کو طاقت ور بنانا ہے۔ مسلمان اپنے انتشار کی وجہ سے بے اثر ہوگئے ہیں۔ مجلس چاہتی ہے کہ مسلمان اپنی حیثیت کو جانیں اور ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنی حصے داری ادا کریں، مگر یہ تبھی ممکن ہے جب مسلمان سیاسی طور پر اپنے حصے داری حاصل کریں۔ صدر مجلس نے کہا کہ ملک میں ایک طرف مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔ لیکن اس سے زیادہ خطرناک اور ملک کے لیے تباہ کن بات یہ ہے کہ مسلمانوں سے نفرت میں اضافہ ہورہا ہے، خود حکمران طبقہ مسلمانوں سے نفرت کرتا ہے، نام نہاد سیکولر پارٹیاں بھی اکثریت کے خوف سے مسلمانوں کا نام اپنی زبان پر لانا نہیں چاہتیں۔ وہ یہ تو چاہتی ہیں کہ مسلمان انھیں ووٹ دے کر کرسی پر بٹھائیں لیکن مسلمانوں کی تعلیم و ترقی کا کوئی ایجنڈا ان کے پاس نہیں ہے۔

کلیم الحفیظ نے کہا کہ پرانی دہلی کی سیاست میں پچھلے بیس سال میں کچھ نہیں بدلا ہے، چند لوگ تو وہ ہیں جن کی صرف پارٹیاں بدلی ہیں، کبھی وہ جنتادل میں تھے، کبھی کانگریس سے اور آج عام آدمی پارٹی کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہیں، ایسے لوگوں کے پاس کوئی اخلاقی قدر نہیں ہوتی۔ آج ضرورت ہے کہ اپنی قیادت کو مضبوط کیا جائے اور اپنی حصے داری حاصل کی جائے۔ پروگرام میں مجلس کے ریاستی اور مقامی ذمہ داران کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.