پلوامہ (جموں و کشمیر): باغبانی وادی کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور اس صنعت سے بالواسطہ یا بلاواسطہ کئی ہزار افراد اپنی روزی روٹی کما رہے ہیں۔ سیب کی صنعت سے وابستہ کاشتکار اور کاروباری اس سال پیداوار کی قیمتوں میں کمی کا الزام لگا رہے ہیں ساتھ ہی فصل بھی اس سال کم ہوئی ہے۔
وادی میں بہت سے نوجوانوں نے روزگار کمانے کے غرض سے وادی کے مختلف علاقوں میں گریڈنگ لائنیں قائم کر رکھی ہیں لیکن مارکیٹ میں قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے گریڈنگ لائنیں بند رکھی گئی ہیں جس کی وجہ سے کئی لوگوں کے روزگار پر اثر پڑا ہے۔
اس سلسلے میں گریڈنگ لائن کے مالک ڈاکٹر سید اویس نے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیب کی پیداوار میں کمی اور مارکیٹ میں قیمت کم ہونے کی وجہ سے گریڈنگ لائنوں کو بند کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی کاروباریوں نے کولڈ اسٹوریج میں اعلیٰ معیار کے سیب کی پیداوار کو رکھا ہے۔
کولڈ اسٹوریج میں سیب کے رکھے جانے کے نتیجے میں مارکیٹ میں اعلیٰ کوالٹی کا سیب دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی سیب پر کم درآمدی ڈیوٹی کاروباری برادری اور سیب کی صنعت سے وابستہ کاشتکاروں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
اس سلسلے میں غیر کشمیر کاروباری نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اس وقت غیر ملکی سیبوں کو درآمد کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے ملک کے سیبوں کو نقصان ہورہا ہے لہذا اس کی روکا تھام کے لئے اقدامات کئے جانے چاہیے۔
اس سلسلے میں اس صنعت سے وابستہ کاروباری محمد اقبال نے کہا کہ مارکیٹ میں غیر ملکی سیب دستیاب ہیں اس لئے کشمیری سیب کی قیمتوں میں بھاری گراوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں سیب کی کم معیار کی پیداوار بھی اس سال کم قیمتوں کی وجہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
سیب کے کاشتکاروں اور صنعت سے وابستہ لوگوں نے حکومت سے اپیل کی کہ ملک کے سیب کی صنعت کی بقأ کے لیے غیر ملکی سیب کی تجارت بند کی جائے تاکہ ملک کے کاشتکاروں کو سیب کی اچھی قیمت مل سکے۔