ETV Bharat / bharat

مصنوعی ذہانت۔ پیشہ ور افراد کے لئے چیلنجز - Artificial Intelligence Challenges

نئی دہلی میں مصنوعی ذہانت - پیشہ ور افراد کے لئے چیلنجز اور مواقع" پر سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا

مصنوعی ذہانت۔ پیشہ ور افراد کے لئے چیلنجز
مصنوعی ذہانت۔ پیشہ ور افراد کے لئے چیلنجز (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 4, 2024, 7:27 PM IST

نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی میں "مصنوعی ذہانت - پیشہ ور افراد کے لئے چلنجز اور مواقع" موضوع پر ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔ یہ سمپوزیم پروفشنلز امپیکٹ انیشیٹو (پی آئی آئی) فورم کی جانب سے جامعہ نگر کے جماعت اسلامی ہند کے میڈیا ہال میں منعقد ہوا۔

مصنوعی ذہانت۔ پیشہ ور افراد کے لئے چیلنجز (ETV Bharat)

سمپوزیم مں اے آئی پروفشنلز اور ماہرین تعلم پر مشتمل مقررین نے اس ابھرتی ہوئی ٹکنا لوجی اور اس کے اثرات کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس پروگرام میں ڈاکٹر ایس کاظم نقوی (ایڈیشنل ڈائریکٹر، سنٹر فار انفارمشنس اینڈ ٹکنالوجی، جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی) نے سیر حاصل گفتگو کی اور پیشہ ورانہ ماحول میں اے آئی کے محتاط استعمال پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اے آئی بلاشبہ مختلف قسم کے کاروبار کو ہماری توقع سے زیادہ تیز ی سے بدل دے گا اور ملازماتی خدمات اور توانائی سمیت متعدد صنعتوں میں کارکردگی میں اضافہ کرے گا۔ تاہم انہوں نے زور دیا کہ کسی بھی نئی ٹکنالوجی کو اپنانے کے عمل کو کامیابی کے ساتھ منظم کرنے کے لئے ان خطرات اور مشکلات کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کیونکہ اسکے اثرات وسیع پیمانے پر مرتب بھی ہوسکتے ہیں۔

پیرامل فاؤنڈیشن کے سینئر پروگرام مینیجر صہیب حسین نے "معاشرتی بھلائی کے لیے اے آئی کا استعمال: اخلاقی ٹیکنالوجی کی تشکیل کے لئے پیشہ ور افراد کے پاس مواقع" کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی اخلاقیات کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو اس حقیقت سے منسوب کیا جا سکتا ہے کہ نئی ٹیکنالوجیز ہمیں زیادہ سے زیادہ ایجنسی فراہم کریں۔ اس طرح ہمیں ایسے فیصلے کرنے پر مجبور کریں گے جو ہمیں ماضی میں نہیں کرنے پڑتے تھے۔

جدید ٹیکنالوجی کی طاقت کے ساتھ، ہمیں اپنی اخلاقیات کے ذریعے رضاکارانہ طور پراسکے منفی اثرات کے پھیلاؤ کو کس طرح روکنا ہے اس کو بھی سیکھنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت تکنیکی کوششوں کا ایک شعبہ ہے جسے لوگ دنیا کا بہتر احساس دلانے کے لیے تلاش کر رہے ہیں۔ کیونکہ ہم بہتر انتخاب کرنے کے لیے بندشوں کو توڑنا چاہتے ہیں لیکن یہ ایک بڑا چیلنج ہے۔

"مصنوعی ذہانت" ایک نعمت یا معاشرے کے لئے ایک اخلاقی چیلنج" پر ڈاکٹر محمد رضوان (ڈائریکٹر، سینٹر فار اسٹڈی اینڈ ریسرچ، نئی دہلی) نے کہا کہ جیسے جیسے نئی اور موجودہ ٹیکنالوجی مسلسل ترقی کرتی جا رہی ہے، انسان بہت سے خطرات میں بھی گھرتا جا رہا ہے۔ حالانکہ مصنوعی ذہانت نے انسانیت کے تحفظ میں اپنی انتہائی صلاحیت کو ثابت کیا ہے۔ تاہم، یہ بہت ساری قابل ذکر پیش رفتوں کا صرف آغاز ہے۔

مصنوعی ذہانت نہ صرف انسانوں اور ماحول کو محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے بلکہ انسانوں کی روزمرہ کی زندگی میں بھی مدد کرتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ کام بار بار کرنا پڑتا ہے جس کے لئے وقت درکار ہوتا ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اے آئی نے انسانوں کی روزمرہ کی زندگی میں مدد کرنا شروع کر دی ہے۔ اس سمپوزیم کے مہمان خصوصی جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے سابق جوائنٹ رجسٹرار ڈاکٹر عبدالملک تھے۔

سمپوزیم کا آغاز پی آئی آئی کے سیکرٹری کامران صدیقی کے خطبہ استقبالیہ سے ہوا۔ انہوں نے پی آئی آئی کے بارے میں ایک مختصر تعارف پیش کیا اور اسکے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ سمپوزیم کا اختتام اس کے صدر عبدالواحد کے شکریہ کے کلمات کے ساتھ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:

پروگرام کے کنوینر موٹیویشنل اسپیکر اور اے آئی کے ماہر جناب سہیل احمد نے کہا کہ پروگرام کے کامیاب انعقاد میں عرفان احمد، حیدر علی، رضوان احمد، سکندر علی، پی آئی آئی کے دیگر ممبران نے سرگرم رول ادا کیا۔واضح رہے کہ پی آئی آئی فورم کو اسی سال 15 اگست کو باضابطہ طور پر لانچ کیا گیا ہے۔ اسکا مقصد آئی ٹی اور میڈیا سیکٹر سے جڑے افراد کی صلاحیتوں کو فروغ دینا اوربہتر سماج کی تشکیل میں انکی کردار سازی ہے۔

نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی میں "مصنوعی ذہانت - پیشہ ور افراد کے لئے چلنجز اور مواقع" موضوع پر ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔ یہ سمپوزیم پروفشنلز امپیکٹ انیشیٹو (پی آئی آئی) فورم کی جانب سے جامعہ نگر کے جماعت اسلامی ہند کے میڈیا ہال میں منعقد ہوا۔

مصنوعی ذہانت۔ پیشہ ور افراد کے لئے چیلنجز (ETV Bharat)

سمپوزیم مں اے آئی پروفشنلز اور ماہرین تعلم پر مشتمل مقررین نے اس ابھرتی ہوئی ٹکنا لوجی اور اس کے اثرات کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس پروگرام میں ڈاکٹر ایس کاظم نقوی (ایڈیشنل ڈائریکٹر، سنٹر فار انفارمشنس اینڈ ٹکنالوجی، جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی) نے سیر حاصل گفتگو کی اور پیشہ ورانہ ماحول میں اے آئی کے محتاط استعمال پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اے آئی بلاشبہ مختلف قسم کے کاروبار کو ہماری توقع سے زیادہ تیز ی سے بدل دے گا اور ملازماتی خدمات اور توانائی سمیت متعدد صنعتوں میں کارکردگی میں اضافہ کرے گا۔ تاہم انہوں نے زور دیا کہ کسی بھی نئی ٹکنالوجی کو اپنانے کے عمل کو کامیابی کے ساتھ منظم کرنے کے لئے ان خطرات اور مشکلات کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کیونکہ اسکے اثرات وسیع پیمانے پر مرتب بھی ہوسکتے ہیں۔

پیرامل فاؤنڈیشن کے سینئر پروگرام مینیجر صہیب حسین نے "معاشرتی بھلائی کے لیے اے آئی کا استعمال: اخلاقی ٹیکنالوجی کی تشکیل کے لئے پیشہ ور افراد کے پاس مواقع" کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی اخلاقیات کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو اس حقیقت سے منسوب کیا جا سکتا ہے کہ نئی ٹیکنالوجیز ہمیں زیادہ سے زیادہ ایجنسی فراہم کریں۔ اس طرح ہمیں ایسے فیصلے کرنے پر مجبور کریں گے جو ہمیں ماضی میں نہیں کرنے پڑتے تھے۔

جدید ٹیکنالوجی کی طاقت کے ساتھ، ہمیں اپنی اخلاقیات کے ذریعے رضاکارانہ طور پراسکے منفی اثرات کے پھیلاؤ کو کس طرح روکنا ہے اس کو بھی سیکھنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت تکنیکی کوششوں کا ایک شعبہ ہے جسے لوگ دنیا کا بہتر احساس دلانے کے لیے تلاش کر رہے ہیں۔ کیونکہ ہم بہتر انتخاب کرنے کے لیے بندشوں کو توڑنا چاہتے ہیں لیکن یہ ایک بڑا چیلنج ہے۔

"مصنوعی ذہانت" ایک نعمت یا معاشرے کے لئے ایک اخلاقی چیلنج" پر ڈاکٹر محمد رضوان (ڈائریکٹر، سینٹر فار اسٹڈی اینڈ ریسرچ، نئی دہلی) نے کہا کہ جیسے جیسے نئی اور موجودہ ٹیکنالوجی مسلسل ترقی کرتی جا رہی ہے، انسان بہت سے خطرات میں بھی گھرتا جا رہا ہے۔ حالانکہ مصنوعی ذہانت نے انسانیت کے تحفظ میں اپنی انتہائی صلاحیت کو ثابت کیا ہے۔ تاہم، یہ بہت ساری قابل ذکر پیش رفتوں کا صرف آغاز ہے۔

مصنوعی ذہانت نہ صرف انسانوں اور ماحول کو محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے بلکہ انسانوں کی روزمرہ کی زندگی میں بھی مدد کرتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ کام بار بار کرنا پڑتا ہے جس کے لئے وقت درکار ہوتا ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اے آئی نے انسانوں کی روزمرہ کی زندگی میں مدد کرنا شروع کر دی ہے۔ اس سمپوزیم کے مہمان خصوصی جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے سابق جوائنٹ رجسٹرار ڈاکٹر عبدالملک تھے۔

سمپوزیم کا آغاز پی آئی آئی کے سیکرٹری کامران صدیقی کے خطبہ استقبالیہ سے ہوا۔ انہوں نے پی آئی آئی کے بارے میں ایک مختصر تعارف پیش کیا اور اسکے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ سمپوزیم کا اختتام اس کے صدر عبدالواحد کے شکریہ کے کلمات کے ساتھ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:

پروگرام کے کنوینر موٹیویشنل اسپیکر اور اے آئی کے ماہر جناب سہیل احمد نے کہا کہ پروگرام کے کامیاب انعقاد میں عرفان احمد، حیدر علی، رضوان احمد، سکندر علی، پی آئی آئی کے دیگر ممبران نے سرگرم رول ادا کیا۔واضح رہے کہ پی آئی آئی فورم کو اسی سال 15 اگست کو باضابطہ طور پر لانچ کیا گیا ہے۔ اسکا مقصد آئی ٹی اور میڈیا سیکٹر سے جڑے افراد کی صلاحیتوں کو فروغ دینا اوربہتر سماج کی تشکیل میں انکی کردار سازی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.