انہی تاریخی عمارتوں میں سے ایک دہلی کی کلاں مسجد اپنی تاریخی حیثیت کھو رہی ہے لیکن دہلی وقف بورڈ اسے بچانے کے لیے کسی بھی قسم کا کوئی قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔
سنہ 1387 میں تعمیر ہوئی اس مسجد میں نہ تو کوئی بجلی کا میٹر لگا ہے اور نہ ہی دہلی وقف بورڈ اس کی دیکھ بھال کرتا ہے۔
وقف بورڈ محض امام اور موذن کی تنخواہ دے کر چھٹکارا پا لیتا ہے جبکہ اس تاریخی مسجد کے دیگر اخراجات مقامی لوگ اٹھاتے ہیں۔
کلاں مسجد کمیٹی کے صدر نے بتایا کہ سنہ 2012 دہلی وقف بورڈ مسجد کی بجلی کا خرچ برداشت کیا کرتا تھا لیکن مسلسل 3 برس تک مسجد کے بجلی بل کی ادائیگی نہیں کیے جانے کے بعد 3 لاکھ کا بل بنا کر مسجد کمیٹی کو سونپ دیا گیا کہ وہ ہی بجلی کا خرچ اٹھائیں جو کہ مقامی لوگوں کے لیے ممکن نہ تھا، کچھ وقت بعد بجلی کا بل 5 لاکھ تک پہنچ گیا اور ادائیگی نہ ہونے پر بجلی کاٹ دی گئی۔
گذشتہ 3 برسوں سے اس مسجد میں کوئی بجلی کا میٹر نہیں ہے اور اس سے متعلق متعدد بار وقف بورڈ میں مدد کی اپیل کی گئی لیکن کسی کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی۔
تغلق دور حکومت کی یہ تاریخی مسجد اپنی خستہ حالی پر آنسو بہا رہی ہے۔ اگر ابھی بھی اس تاریخی مسجد کی دیکھ بھال نہیں کی گئی تو وہ وقت دور نہیں جب ہم اس تاریخی عمارت کو کھو دیں گے۔