منگل کے روز قطب مینار کمپلیکس کے احاطہ میں ہنومان چالیسہ پڑھنے اور مظاہرہ کرنے پر پولیس نے تین درجن سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے، جنہیں بعد میں رہا کردیا گیا۔ مظاہرین میں تنظیم کے صدر گروماں کنچن گری جی مہاراج، ماں پتمبرا پیٹھ دتیا کے دھرم چاریہ نوین، دہلی کے ریاستی صدر دھرمیندر بیدی اور نائب صدر اودھ کمار، جے پرکاش بگھیل، ونیتا سریواستو اور سمن پرجاپتی وغیرہ شامل تھے۔ فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش میں پولیس نے تیس سے چالیس کارکنان کو حراست میں لیا ہے۔ پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ مظاہرین ٹریفک جام کرکے احتجاج کررہے تھے پبلک مقامات پر احتجاج کرنے کی اجازت نہیں تھی اس کے باوجود یونائٹیڈ فرنٹ کے کارکنان نے احتجاج کیا۔ ماحول خراب نہ ہو اس کے لیے تین درجن سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ Recites Hanuman Chalisa near Qutub Minar
وہیں یونائٹیڈ فرنٹ کے بین الاقوامی کارگزار صدر بھگوان گوئل نے دعویٰ کیا ہے کہ قطب مینار ایک ’وشنو استمبھ‘ ہے جسے ’بادشاہ وکرمادتیہ‘ نے تعمیر کیا تھا۔ لیکن بعد میں قطب الدین ایبک نے اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کمپلیکس میں 27 مندر تھے، جنہیں ایبک نے مسمار کردیا تھا۔ اس کا ثبوت اس لیے دستیاب ہے کہ لوگ قطب مینار کے احاطے میں رکھے گئے ہندو دیتاؤں کی مورتیوں کو دیکھ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ قط مینار کا نام ’وشنو استمبھ ‘ رکھا جائے۔ اس موقع پر مظاہرین نے ہنومان چالیسہ کا پاٹھ پڑھا اور جے شری رام کے نعرے لگائے۔ اس دوران مظاہرین نےہاتھوں میں پلے کارڈ بھی لے رکھا تھا۔جن پر قطب مینار کا نام ’وشنواستمبھ‘ رکھنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔