ETV Bharat / state

Karnataka Hijab Row: 'حجاب پر پابندی مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی سازش'

کرناٹک میں حجاب پر پابندی کا معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے فی الحال اس معاملہ کو سہ رکنی بنچ سے رجوع کیا ہے، تاہم ریاست میں تمام تعلیمی اداروں کے قریب احتجاجی مظاہرے کرنے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ وہیں گذشتہ روز وزیراعلی نے تمام تعلیمی اداروں کو تین روز کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس پورے معاملہ پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے کچھ مسلم رہنماؤں سے بات کی۔

حجاب پر پابندی مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی سازش
حجاب پر پابندی مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی سازش
author img

By

Published : Feb 10, 2022, 10:19 AM IST

کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے معاملہ پر مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہا کہ سال 2016 میں کیرالا ہائی کورٹ نے حجاب پر اپنا ایک فیصلہ دیا تھا کہ جس میں یہ مانا تھا کہ حجاب مسلم خواتین کا مذہبی فریضہ ہے۔ ایسے میں جب ہائی کورٹ اس طرح کا فیصلہ دے چکا ہے تو اس کا احترام کرنا چاہیے۔

حجاب پر پابندی مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی سازش

انہوں نے مزید کہا کہ دستور ہند کی وفعہ 14 برابری کا حق دیتی ہے جب کہ دفعہ 25 بھارت میں رہنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کو آزادی کے ساتھ اپنے مذاہب پر چلنے کی اجازت دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حجاب، مسلم خواتین کی مذہبی ذمہ داری کا ایک حصہ ہے۔

وہیں اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے صدر محمد سلمان نے کہا کہ جب کسی ہندو لڑکی سے یہ نہیں کہا جاتا کہ وہ تلک لگا کر نہ آئے اور سکھ لڑکوں سے پگڑی پہن کر آنے کےلیے منع نہیں کیا جاتا تو پھر مسلم طالبات سے یہ کیوں کہا جارہا ہے کہ وہ حجاب پہنچ کر نہ آئیں؟

انہوں نے کہا کہ حکومت کرناٹک کے یونیفارم سے متعلق احکامات میں یہ نہیں کہا گیا کہ کوئی مسلم لڑکی حجاب پہن کر نہیں آ سکتی۔ محمد سلمان نے مزید کہا کہ ہمیں کسی بھی مذہب کے لباس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Hijab Row Karnataka: محمود مدنی نے با حجاب طالبہ کی ہمت افزائی کے لیے 5 لاکھ روپے نقد دینے کا اعلان کیا

وہیں سماجی کارکن شبینا خان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی حجاب پہن رہا ہے تو اس سے کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے اور اگر کوئی اس پر پابندی لگا رہا ہے تو پھر ساڑی، سندور، منگل سوتر، جوڑا پر بھی پابندی لگائی جانی چاہیے۔

کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے معاملہ پر مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہا کہ سال 2016 میں کیرالا ہائی کورٹ نے حجاب پر اپنا ایک فیصلہ دیا تھا کہ جس میں یہ مانا تھا کہ حجاب مسلم خواتین کا مذہبی فریضہ ہے۔ ایسے میں جب ہائی کورٹ اس طرح کا فیصلہ دے چکا ہے تو اس کا احترام کرنا چاہیے۔

حجاب پر پابندی مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی سازش

انہوں نے مزید کہا کہ دستور ہند کی وفعہ 14 برابری کا حق دیتی ہے جب کہ دفعہ 25 بھارت میں رہنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کو آزادی کے ساتھ اپنے مذاہب پر چلنے کی اجازت دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حجاب، مسلم خواتین کی مذہبی ذمہ داری کا ایک حصہ ہے۔

وہیں اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے صدر محمد سلمان نے کہا کہ جب کسی ہندو لڑکی سے یہ نہیں کہا جاتا کہ وہ تلک لگا کر نہ آئے اور سکھ لڑکوں سے پگڑی پہن کر آنے کےلیے منع نہیں کیا جاتا تو پھر مسلم طالبات سے یہ کیوں کہا جارہا ہے کہ وہ حجاب پہنچ کر نہ آئیں؟

انہوں نے کہا کہ حکومت کرناٹک کے یونیفارم سے متعلق احکامات میں یہ نہیں کہا گیا کہ کوئی مسلم لڑکی حجاب پہن کر نہیں آ سکتی۔ محمد سلمان نے مزید کہا کہ ہمیں کسی بھی مذہب کے لباس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Hijab Row Karnataka: محمود مدنی نے با حجاب طالبہ کی ہمت افزائی کے لیے 5 لاکھ روپے نقد دینے کا اعلان کیا

وہیں سماجی کارکن شبینا خان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی حجاب پہن رہا ہے تو اس سے کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے اور اگر کوئی اس پر پابندی لگا رہا ہے تو پھر ساڑی، سندور، منگل سوتر، جوڑا پر بھی پابندی لگائی جانی چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.