ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں شمالی ہند کے معروف شاعر ملک زادہ منظور احمد نے کہا کہ شاعری الہامی چیز ہے۔ اللہ تعالیٰ جن کو نوازتا ہے وہی اچھی شاعری کرتے ہیں۔ اعلی تعلیم اچھی شاعری کی ضمانت نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو یونیورسٹیز کے سارے پروفیسرز بڑے شاعر ہوتے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ جو صرف خواص کو متاثر کرے وہ شاعری نہیں ہے، بلکہ شاعری وہ ہے جو خواص کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی متاثر کرے وہ شاعری ہے۔'
ملک زادہ منظور نئی دہلی کے جامعہ نگر علاقہ کے ابوالفضل میں ایک مشاعرہ کی تقریب میں شرکت کرنے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اچھا شاعر وہی ہے جو فوراً شعر کہنے کا ہنر رکھتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج کل کے شاعر ایسے ہوگئے ہیں کہ ایک کلام کو نوٹ کرلیتے ہیں اور برسہا برس اسے پڑھتے رہتے ہیں۔ ایسے شاعر کو الہامی شاعر نہیں کہہ سکتے۔'
انہوں نے کہا کہ الہامی شاعر وہ ہیں جو موقع محل دیکھ کر فوراً شعر بنا لیں۔ لیکن اس وقت جدید ٹیکنالوجی کے دور میں ایسے شاعر ملنا مشکل سے نظر آتا ہے۔
انہوں نے نوجوان طبقے سے کہا کہ شاعری کے لیے اچھی تعلیم کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ اگر آپ کے اندر لگن اور محنت ہے تو آپ اچھے شاعر بن سکتے ہیں۔'
مزید پڑھیں: