ETV Bharat / state

کووڈ 19: ایل این جے پی ہسپتال معاملے پر حکومت کو نوٹس

author img

By

Published : May 29, 2020, 8:37 AM IST

دہلی ہائی کورٹ نے لوک نائک جئے پرکاش نارائن ہسپتال میں کورونا سے متاثرہ مریضوں کی لاشوں کے ڈھیر سے متعلق خبروں پر از خود نوٹس لیا ہے۔

کورونا مریضوں کے لاش: دہلی ہائی کورٹ نے نوٹس لیا
کورونا مریضوں کے لاش: دہلی ہائی کورٹ نے نوٹس لیا

جسٹس راجیو سہائے اور جسٹس آشا مینن کی بنچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کی سماعت کے بعد عوامی مفاد میں مناسب ہدایات جاری کرنے کے لیے اس معاملے کو چیف جسٹس ڈی این پٹیل کے پاس بھیج دیا۔ اس معاملے پر 29 مئی کو چیف جسٹس ڈی این پٹیل کی سربراہی میں ایک بینچ سماعت کرے گی۔

عدالت نے کہا کہ 'آج کے بیشتر اخباروں میں لوک نائک جئے پرکاش نارائن ہسپتال (ایل این جے پی) میں کورونا مریضوں کی لاش کے بارے میں خبر شائع ہوئی ہے۔ اس خبر میں کہا گیا ہے کہ '108 لاشیں پڑی ہیں۔ 80 لاشوں کو ریک میں رکھا گیا ہے جبکہ 28 لاشوں کو ایک دوسرے کے اوپر رکھا گیا ہے۔ لوک نائک ہسپتال دہلی میں کورونا مریضوں کے علاج کے لیے سب سے بڑا ہسپتال ہے۔ اس کے مردہ خانے میں وہ لاشیں رکھی جارہی ہیں جن کی یا تو کورونا کی وجہ سے موت ہوئی ہے یا پھر انہیں مشتبہ طور پر کورونا تھا۔

خبر کے مطابق، 26 مئی کو نگمبودھ گھاٹ میں سی این جی کے شمشان گھاٹ سے آٹھ لاشیں لوٹائی گئیں، کیونکہ ان لاشوں کو وہاں تدفین کے لیے قبول نہیں کیا جاسکا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ نگمبودھ گھاٹ پر صرف چھ لوگ کام کر رہے ہیں۔ پانچ دن قبل ہلاک ہونے والے کورونا مریضوں کی بھی آخری رسومات ادا نہیں کی گئی ہے۔

ان شمشان گھاٹوں میں لکڑی سے آخری رسومات ادا کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کے باوجود، شمشان گھاٹ کے عملہ لکڑی سے آخری رسومات ادا کرنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ نگمبدھ گھاٹ پر ملازمین اور پجاریوں کے کام نہ کرنے کی وجہ سے صورتحال بے قابو ہوگئی ہے۔

جسٹس راجیو سہائے نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ 'وہ دہلی کے شہری اور جج کی حیثیت سے اداس ہیں۔ اگر اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹس درست ہیں تو یہ مردوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے دہلی حکومت اور دہلی کی تین میونسپل کارپوریشنوں کو نوٹس جاری کیا اور 29 مئی کو عدالت میں اپنے خیالات پیش کرنے کی ہدایت دی۔

جسٹس راجیو سہائے اور جسٹس آشا مینن کی بنچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کی سماعت کے بعد عوامی مفاد میں مناسب ہدایات جاری کرنے کے لیے اس معاملے کو چیف جسٹس ڈی این پٹیل کے پاس بھیج دیا۔ اس معاملے پر 29 مئی کو چیف جسٹس ڈی این پٹیل کی سربراہی میں ایک بینچ سماعت کرے گی۔

عدالت نے کہا کہ 'آج کے بیشتر اخباروں میں لوک نائک جئے پرکاش نارائن ہسپتال (ایل این جے پی) میں کورونا مریضوں کی لاش کے بارے میں خبر شائع ہوئی ہے۔ اس خبر میں کہا گیا ہے کہ '108 لاشیں پڑی ہیں۔ 80 لاشوں کو ریک میں رکھا گیا ہے جبکہ 28 لاشوں کو ایک دوسرے کے اوپر رکھا گیا ہے۔ لوک نائک ہسپتال دہلی میں کورونا مریضوں کے علاج کے لیے سب سے بڑا ہسپتال ہے۔ اس کے مردہ خانے میں وہ لاشیں رکھی جارہی ہیں جن کی یا تو کورونا کی وجہ سے موت ہوئی ہے یا پھر انہیں مشتبہ طور پر کورونا تھا۔

خبر کے مطابق، 26 مئی کو نگمبودھ گھاٹ میں سی این جی کے شمشان گھاٹ سے آٹھ لاشیں لوٹائی گئیں، کیونکہ ان لاشوں کو وہاں تدفین کے لیے قبول نہیں کیا جاسکا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ نگمبودھ گھاٹ پر صرف چھ لوگ کام کر رہے ہیں۔ پانچ دن قبل ہلاک ہونے والے کورونا مریضوں کی بھی آخری رسومات ادا نہیں کی گئی ہے۔

ان شمشان گھاٹوں میں لکڑی سے آخری رسومات ادا کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کے باوجود، شمشان گھاٹ کے عملہ لکڑی سے آخری رسومات ادا کرنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ نگمبدھ گھاٹ پر ملازمین اور پجاریوں کے کام نہ کرنے کی وجہ سے صورتحال بے قابو ہوگئی ہے۔

جسٹس راجیو سہائے نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ 'وہ دہلی کے شہری اور جج کی حیثیت سے اداس ہیں۔ اگر اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹس درست ہیں تو یہ مردوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے دہلی حکومت اور دہلی کی تین میونسپل کارپوریشنوں کو نوٹس جاری کیا اور 29 مئی کو عدالت میں اپنے خیالات پیش کرنے کی ہدایت دی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.