آخری سماعت کے دوران پریا رمانی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اگر وہ خاموش رہیں تو ٹھیک نہیں ہوگا۔ ایڈیشنل چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ وشال پہوجہ آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے دلائل سنیں گے۔
گزشتہ 8 ستمبر کو سماعت کے دوران پریا رمانی کی جانب سے وکیل ربیکا جان نے کہا تھا کہ ایم جے اکبر نے عدالت میں مقدمہ دائر کرکے ان لوگوں کا منہ بند کرنے کی کوشش کی ہے جنہوں نے ان کے خلاف بولنے کی کوشش کی تھی۔
ایڈیشنل چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ وشال پہوجہ نے پچھلی سماعت میں پریا رمانی کے وکیل ربیکا جان کے دلائل سنے تھے۔
سماعت کے دوران ربیکا جان نے کہا تھا کہ 'اگر عوامی مفاد میں صحیح بات کہی جائے تو وہ ہتک عزت کا معاملہ نہیں ہوسکتا۔'
انہوں نے کہا تھا کہ 'پریا رمانی کے ٹویٹس اور ووگ میگزین میں چھپے ان کے مضامین سچائی بیان کر رہے ہیں۔'
انہوں نے کہا تھا کہ 'ایم جے اکبر کی درخواست کو خارج کرنے کی کوشش کی گئی۔'
دراصل ایم جے اکبر نے 15 اکتوبر 2018 کو پریا رمانی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ پریا رامانی کی جانب سے جنسی ہراساں کرنے کا الزام لگانے کے بعد انہوں نے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
وہیں 25 فروری 2019 کو عدالت نے سابق مرکزی وزیر اور صحافی ایم جے اکبر کے ذریعہ دائر مقدمے میں صحافی پریا رمانی کی ضمانت کو منظوری دی تھی۔
عدالت نے پریا رامانی کو دس ہزار روپے کے ذاتی مچلکے پر ضمانت دی تھی۔