دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ نے دہلی تشدد کیس کے ملزم شرجیل امام کے کیس سے متعلق دستاویزات کی مانگ پر سماعت ملتوی کردی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے یکم ستمبر کو سماعت کا حکم دیا ہے۔
شرجیل امام نے اپنے کیس سے متعلق تمام دستاویزات حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 23 اگست کو دہلی پولیس کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل امیت پرساد نے کہا کہ اس نے اس کیس سے متعلق تمام دستاویزات شرجیل امام کے حوالے کردیا ہے۔ دستاویزات میں جو کمیاں تھیں انہیں بھی پوری کرلی گئی ہیں۔
24 نومبر 2020 کو، عدالت نے عمر خالد، شرجیل امام اور فیضان خان کے خلاف دائر کردہ ضمنی چارج شیٹ کا نوٹس لیا۔ دہلی پولیس کی اسپیشل ٹیم نے 22 نومبر 2020 کو عمر خالد ، شرجیل امام اور فیضان خان کے خلاف ضمنی چارج شیٹ دائر کی تھی۔ اضافی چارج شیٹ میں اسپیشل سیل نے یو اے پی اے کے سیکشن 13 ، 16 ، 17 اور 18 ، اس کے علاوہ انڈین پینل کوڈ کے سیکشن 120 بی ، 109 ، 124 اے ، 147،148،149 ، 153 اے ، 186 ، 201 ، 212 ، 295 ، 302 ، 307 ، 341 ، 353 ، 395،419،420،427،435،436،452،454 ، 468 ، 471 اور 43 کے علاوہ، اسلحہ ایکٹ کے سیکشن 25، 27 اور پروینشن پبلک پراپرٹی ٹو ڈیمیج ایکٹ کی دفعہ 3 اور 4 کے تحت الزام عائد کیے گئے ہیں۔
چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شرجیل امام نے نفرت پھیلانے اور تشدد کو بھڑکانے کے لیے مرکزی حکومت کے خلاف تقریر کی، جس کی وجہ سے دسمبر 2019 میں تشدد ہوا۔ دہلی پولیس نے کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی آڑ میں ایک گہری سازش رچی گئی تھی۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں اس قانون کے خلاف مہم چلائی گئی۔ یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ مسلمانوں کی شہریت ختم ہوجائے گی اور انہیں حراستی کیمپوں میں رکھا جائے گا۔ بتادیں کہ شرجیل کو بہار سے گرفتار کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:لکھنئو: مشہور شاعر منور رانا کے بیٹے تبریز رانا گرفتار
واضح رہے کہ اس سے قبل پیر کو کڑکڑڈوما کورٹ میں شرجیل امام نے کہا کہ احتجاج کرنا، چکّا جام غداری کے تحت نہیں آتا۔ ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے یکم اور دو ستمبر کو دہلی پولیس کے دلائل سننے کا حکم دیا۔
سماعت کے دوران شرجیل امام کی جانب سے وکیل تنویر احمد میر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنا، چکّا جام کرنا بنیادی حقوق کے تحت آتا ہے۔ یہ غداری نہیں ہے۔ شرجیل امام کی شمال مشرق کو بھارت سے الگ کرنے کے تعلق سے تقریر غداری نہیں ہوسکتی۔ بھارت جیسے جمہوری ملک میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی مخالفت کرنا کسی بھی طرح سے غداری نہیں ہوسکتا۔ اگر شرجیل امام نے اپنے تقاریر میں حکومت سے ان قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے تو یہ سمجھ سے باہر ہے کہ غداری کی دفعات کیسے لگائی گئی۔