یس بینک نے انتراج لمیٹڈ کے قوضے کو آٹومیٹڈ کے تحت نان پرفارمنگ اسیٹس (این پی اے) کے طور پر اعلان کیا ہے۔ اس معاملے پر اگلی سماعت 6 اپریل کو ہوگی۔
سماعت کے دوران یس بینک کی جانب سے ایڈوکیٹ اشونی چاولہ نے کہا کہ انتراج لمیٹڈ کا لون آٹو میٹد طریقے سے این پی اے کے زمرے میں رکھا گیا۔ کمپیوٹر نے 90 دن تک کسی بھی قسط رقم کی ادائیگی نہیں ہونے پراپنے آپ ہی اس لون کو این پی اے کے زمرے میں ڈال دیا ہے۔
چاولا نے کہا کہ انتراج لمیٹڈ نے یکم جنوری سے اب تک کسی بھی ای ایم آئی کی ادائیگی نہیں کی ہے، جس کی وجہ سے، 31 مارچ کو 90 دن مکمل کرنے کے بعد کمپیوٹر نے خود بخود اس لون کو این پی اے زمرے میں ڈال دیا۔
وہیں سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے ایڈوکیٹ ساکت سکری نے بیان دیا کہ بینک نے اس سلسلے میں کوئی حلف نامہ داخل نہیں کیا ہے۔ جس کے بعد عدالت نے یس بینک کو 5 اپریل تک جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے کہا کہ بینک انتراج لمیٹڈ کے خلاف کوئی بھی روکاوٹی کارروائی نہیں کرے گا۔
یکم اپریل کو عدالت نے یس بینک کو نوٹس جاری کیا۔ انتراج لمیٹڈ نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں کہا گیا ہے کہ ریزرو بینک نے تمام بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اگلے تین ماہ تک کسی بھی قرض کی ای ایم آئی وصول نہ کریں۔