دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے دھولا کنواں علاقہ میں واقع وقف بورڈ کی برسوں پرانی قدیمی مسجد، مدرسہ اور قبرستان کنگال شاہ کو منہدم کرنے کی سفارش کے خلاف دہلی ہائی کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے ذریعے تشکیل کردہ مذہبی کمیٹی کے حکم کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے ڈی ڈی اے کی مطلوبہ کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ عدالت کے اس فیصلے کے بعد اب مسجد کے گرنے کا خطرہ ٹل گیا ہے اور آئندہ کے معاملات میں بھی بڑی راحت ملنے کی امید ہے۔
دراصل دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کو متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ وہ دھولا کنواں میں واقع 100 سال سے زیادہ پرانی شاہی مسجد، ایک قبرستان اور مدرسہ کے خلاف کوئی بھی کارروائی نہ کریں۔ جسٹس پرتیک جالان نے عبوری حکم دیتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے جس میں دہلی حکومت کی مذہبی کمیٹی، مرکز، دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی، دہلی کنٹونمنٹ ایریا کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ اور دہلی وقف بورڈ سے مسجد کے انہدام کی درخواست پر جواب طلب کیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ حکام چار ہفتوں کے اندر درخواست پر اپنا جواب داخل کریں اور معاملے کی مزید سماعت 31 جنوری کو کی جائے۔ جج نے کہا، "یہ عمارت حقیقت 100 سال سے زیادہ پرانے ہیں، جواب دہندگان کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اگلی سماعت کی تاریخ یعنی 31 جنوری تک دھانچے کے خلاف کسی قسم کی کوئی بھی کارروائی نہ کریں۔" عدالت ڈھولا کنواں میں واقع شاہی مسجد اور قبرستان کنگال شاہ کی منیجنگ کمیٹی کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔
درخواست گزار مینیجنگ کمیٹی نے ایڈووکیٹ فضیل احمد ایوبی کے ذریعے درخواست دائر کی تھی۔ سماعت کے دوران عدالت نے سوال کیا کہ کیا مستقبل قریب میں کوئی کارروائی کرنے کا سوچا ہے؟ اس پر، مذہبی کمیٹی اور ایس ڈی ایم کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ ارون پوار نے کہا کہ زمین کی مالک ایجنسی، جو ڈی ڈی اے ہے، کو کارروائی کرنی ہوگی، کیونکہ اصل میں اس زمین پر صرف مسجد موجود تھی۔
درخواست گزار کے وکیل نے اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ جائیداد مذہبی کمیٹی کے دائرہ اختیار سے باہر ہے کیونکہ یہ نجی زمین پر ہے۔ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی حکام کے "من مانی اقدامات" سے پریشان ہے، جس نے مسجد، درگاہ، قبرستان اور مدرسہ کو غلط طور پر غیر مجاز قرار دیا ہے، اس کے باوجود کہ اسے نجی زمین کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے اور علاقے میں غیر مجاز تعمیرات کے پچھلے انہدام میں ان کو چھوا نہیں گیا تھا۔ اس نے کہا کہ حکام کی طرف سے درخواست گزار کو منصفانہ سماعت کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مہوا موئترا آج کیش فار کوئری کیس میں ایتھکس کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گی
قابل ذکر ہے کہ عدالت میں مسجد کو منہدم ہونے سے بچانے کے لیے وکلاء کی ایک ٹیم نے عدالت کے سامنے اپنا موقف واضح کیا اس ٹیم میں سپریم کورٹ کے سینیئر ایڈوکیٹ فضیل ایوبی، پرم ویر سنگھ، اسلم احمد، رئیس احمد، اور ایڈووکیٹ اکانشا شامل تھی ان تمام وکلاء نے دہلی ہائی کورٹ میں بحث میں حصہ لیا جبکہ وقف رابطہ کمیٹی کی جانب سے انعام الرحمن اور محمد حسیب وغیرہ محمد یونس کے ساتھ کمیٹی کے ذمہ داران کے طور پر موجود رہے۔ اس بحث میں وقف بورڈ کی قانونی ٹیم نے بھی مسجد کی حمایت میں عدالت کے سامنے اپنا رخ پیش کیا۔