ETV Bharat / state

Delhi High Court On Nizamuddin Markaz: تبلیغی مرکز کو کھولنے کا راستہ آسان ہوا

جسٹس منوج کمار اوہری نے آج دہلی وقف بورڈ Delhi Waqf Board کی طرف سے نظام الدین مرکز Nizamuddin Markaz پر پابندیوں کو ہٹانے کی درخواست پر سماعت کی، جس میں عدالت نے کہا کہ ذمہ داران تبلیغی مرکز کو کھولنے کے لیے مقامی ایس ایچ او کو درخواست دے سکتے ہیں۔

Delhi High Court On Nizamuddin Markaz: تبلیغی مرکز کو کھولنے کا راستہ آسان ہوا
Delhi High Court On Nizamuddin Markaz: تبلیغی مرکز کو کھولنے کا راستہ آسان ہوا
author img

By

Published : Mar 14, 2022, 11:04 PM IST

مرکزی حکومت نے پیر کے روز عدالت کو یقین دلایا کہ اگر دہلی وقف بورڈ شب برات اور رمضان کے تہوار کے دوران نماز کی ادائیگی کے لیے نظام الدین مرکز میں مسجد کے احاطے کو دوبارہ کھولنے کے لیے درخواست دیتا ہے تو اس کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے گا۔ Delhi High Court On Nizamuddin Markaz

عدالت نے دہلی وقف بورڈ سے پولیس اسٹیشن میں درخواست دینے کو کہا ہے۔ دراصل سنہ 2020 میں تبلیغی جماعت کے اراکین کی جانب سے کووڈ 19 کے دوران طے شدہ قواعد کی خلاف ورزی کے بعد نظام الدین مرکز میں عوام کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی تب سے ہی تبلیغی مرکز بند ہے۔

قبل ازیں سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا تھا کہ مرکز کی پہلی منزل پر کچھ لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، لیکن اس کے پورے احاطے کو دوبارہ نہیں کھولا جا سکتا۔ حکومت کی طرف سے پیش ہوئے رجت نائر نے عرض کیا کہ ڈی ڈی ایم اے کے رہنما خطوط کے مطابق مسجد کی پہلی منزل کو کھولنے کی اجازت پر کوئی اعتراض نہیں ہے جہاں پہلے سے ہی نماز ادا کی جاتی ہے۔ Delhi High Court On Nizamuddin Markaz


تاہم، پورے کمپلیکس کو دوبارہ کھولنے کے سلسلے میں نائر نے کہا کہ پہلے کے حکم کے تحت 50 لوگوں کے نماز ادا کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ مرکزی حکومت ک اس دلیل پر عدالت نے مرکزی حکومت کو یہ بتانے کی ہدایت دی تھی کہ پوری مسجد کمپلیکس کو کیوں نہیں کھولا جا سکتا۔

نائر نے کہا تھا کہ تقریباً 2000 غیر ملکی شہریوں کے تبلیغی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے کے بعد احاطے کو بند کر دیا گیا تھا، جو کہ ویزا قوانین کے تحت ممنوعہ سرگرمی ہے۔ عدالت نے ان کی دلیل سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ متعلقہ نہیں ہے کیونکہ وقف بورڈ کی طرف سے اجازت طلب کی جا رہی ہے۔ یہ لوگ غیر ملکی نہیں ہیں۔ آپ نے جو کچھ دکھایا ہے وہ غیر ملکی شہریوں کے حوالے سے ہے۔ یہ غیر ملکی شہری نہیں ہیں، جو یہاں نماز پڑھنا چاہتے ہیں۔ Delhi High Court On Nizamuddin Markaz

یہ بھی پڑھیں: تبلیغی مرکز کے دروازے پر ابھی بھی تالا لگا ہے

دوسری جانب منیجنگ کمیٹی کی جانب سے پیش ہونے والی سینیئر ایڈووکیٹ ریبیکا جان نے کہا کہ آج تک ممبران کے خلاف کوئی چارج شیٹ دائر نہیں کی گئی اور ایک بھی کیس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور دیگر نے کس شق کے تحت چابیاں چھینیں؟ کوئی ضبطی میمو نہیں ہے۔ ہمیں بس احاطے سے باہر نکال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کورونا پروٹوکول کے حوالے سے کسی بھی شرط کی پاسداری کے لیے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ مسجد 31 مارچ 2020 سے بند ہے۔ عدالت نے معاملے کی سماعت 16 مارچ کو مقرر کی ہے۔ Delhi High Court On Nizamuddin Markaz

مرکزی حکومت نے پیر کے روز عدالت کو یقین دلایا کہ اگر دہلی وقف بورڈ شب برات اور رمضان کے تہوار کے دوران نماز کی ادائیگی کے لیے نظام الدین مرکز میں مسجد کے احاطے کو دوبارہ کھولنے کے لیے درخواست دیتا ہے تو اس کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے گا۔ Delhi High Court On Nizamuddin Markaz

عدالت نے دہلی وقف بورڈ سے پولیس اسٹیشن میں درخواست دینے کو کہا ہے۔ دراصل سنہ 2020 میں تبلیغی جماعت کے اراکین کی جانب سے کووڈ 19 کے دوران طے شدہ قواعد کی خلاف ورزی کے بعد نظام الدین مرکز میں عوام کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی تب سے ہی تبلیغی مرکز بند ہے۔

قبل ازیں سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا تھا کہ مرکز کی پہلی منزل پر کچھ لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، لیکن اس کے پورے احاطے کو دوبارہ نہیں کھولا جا سکتا۔ حکومت کی طرف سے پیش ہوئے رجت نائر نے عرض کیا کہ ڈی ڈی ایم اے کے رہنما خطوط کے مطابق مسجد کی پہلی منزل کو کھولنے کی اجازت پر کوئی اعتراض نہیں ہے جہاں پہلے سے ہی نماز ادا کی جاتی ہے۔ Delhi High Court On Nizamuddin Markaz


تاہم، پورے کمپلیکس کو دوبارہ کھولنے کے سلسلے میں نائر نے کہا کہ پہلے کے حکم کے تحت 50 لوگوں کے نماز ادا کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ مرکزی حکومت ک اس دلیل پر عدالت نے مرکزی حکومت کو یہ بتانے کی ہدایت دی تھی کہ پوری مسجد کمپلیکس کو کیوں نہیں کھولا جا سکتا۔

نائر نے کہا تھا کہ تقریباً 2000 غیر ملکی شہریوں کے تبلیغی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے کے بعد احاطے کو بند کر دیا گیا تھا، جو کہ ویزا قوانین کے تحت ممنوعہ سرگرمی ہے۔ عدالت نے ان کی دلیل سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ متعلقہ نہیں ہے کیونکہ وقف بورڈ کی طرف سے اجازت طلب کی جا رہی ہے۔ یہ لوگ غیر ملکی نہیں ہیں۔ آپ نے جو کچھ دکھایا ہے وہ غیر ملکی شہریوں کے حوالے سے ہے۔ یہ غیر ملکی شہری نہیں ہیں، جو یہاں نماز پڑھنا چاہتے ہیں۔ Delhi High Court On Nizamuddin Markaz

یہ بھی پڑھیں: تبلیغی مرکز کے دروازے پر ابھی بھی تالا لگا ہے

دوسری جانب منیجنگ کمیٹی کی جانب سے پیش ہونے والی سینیئر ایڈووکیٹ ریبیکا جان نے کہا کہ آج تک ممبران کے خلاف کوئی چارج شیٹ دائر نہیں کی گئی اور ایک بھی کیس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور دیگر نے کس شق کے تحت چابیاں چھینیں؟ کوئی ضبطی میمو نہیں ہے۔ ہمیں بس احاطے سے باہر نکال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کورونا پروٹوکول کے حوالے سے کسی بھی شرط کی پاسداری کے لیے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ مسجد 31 مارچ 2020 سے بند ہے۔ عدالت نے معاملے کی سماعت 16 مارچ کو مقرر کی ہے۔ Delhi High Court On Nizamuddin Markaz

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.