مرکزی حکومت نے پیر کے روز عدالت کو یقین دلایا کہ اگر دہلی وقف بورڈ شب برات اور رمضان کے تہوار کے دوران نماز کی ادائیگی کے لیے نظام الدین مرکز میں مسجد کے احاطے کو دوبارہ کھولنے کے لیے درخواست دیتا ہے تو اس کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے گا۔ Delhi High Court On Nizamuddin Markaz
عدالت نے دہلی وقف بورڈ سے پولیس اسٹیشن میں درخواست دینے کو کہا ہے۔ دراصل سنہ 2020 میں تبلیغی جماعت کے اراکین کی جانب سے کووڈ 19 کے دوران طے شدہ قواعد کی خلاف ورزی کے بعد نظام الدین مرکز میں عوام کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی تب سے ہی تبلیغی مرکز بند ہے۔
قبل ازیں سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا تھا کہ مرکز کی پہلی منزل پر کچھ لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، لیکن اس کے پورے احاطے کو دوبارہ نہیں کھولا جا سکتا۔ حکومت کی طرف سے پیش ہوئے رجت نائر نے عرض کیا کہ ڈی ڈی ایم اے کے رہنما خطوط کے مطابق مسجد کی پہلی منزل کو کھولنے کی اجازت پر کوئی اعتراض نہیں ہے جہاں پہلے سے ہی نماز ادا کی جاتی ہے۔ Delhi High Court On Nizamuddin Markaz
تاہم، پورے کمپلیکس کو دوبارہ کھولنے کے سلسلے میں نائر نے کہا کہ پہلے کے حکم کے تحت 50 لوگوں کے نماز ادا کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ مرکزی حکومت ک اس دلیل پر عدالت نے مرکزی حکومت کو یہ بتانے کی ہدایت دی تھی کہ پوری مسجد کمپلیکس کو کیوں نہیں کھولا جا سکتا۔
نائر نے کہا تھا کہ تقریباً 2000 غیر ملکی شہریوں کے تبلیغی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے کے بعد احاطے کو بند کر دیا گیا تھا، جو کہ ویزا قوانین کے تحت ممنوعہ سرگرمی ہے۔ عدالت نے ان کی دلیل سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ متعلقہ نہیں ہے کیونکہ وقف بورڈ کی طرف سے اجازت طلب کی جا رہی ہے۔ یہ لوگ غیر ملکی نہیں ہیں۔ آپ نے جو کچھ دکھایا ہے وہ غیر ملکی شہریوں کے حوالے سے ہے۔ یہ غیر ملکی شہری نہیں ہیں، جو یہاں نماز پڑھنا چاہتے ہیں۔ Delhi High Court On Nizamuddin Markaz
یہ بھی پڑھیں: تبلیغی مرکز کے دروازے پر ابھی بھی تالا لگا ہے
دوسری جانب منیجنگ کمیٹی کی جانب سے پیش ہونے والی سینیئر ایڈووکیٹ ریبیکا جان نے کہا کہ آج تک ممبران کے خلاف کوئی چارج شیٹ دائر نہیں کی گئی اور ایک بھی کیس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور دیگر نے کس شق کے تحت چابیاں چھینیں؟ کوئی ضبطی میمو نہیں ہے۔ ہمیں بس احاطے سے باہر نکال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کورونا پروٹوکول کے حوالے سے کسی بھی شرط کی پاسداری کے لیے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ مسجد 31 مارچ 2020 سے بند ہے۔ عدالت نے معاملے کی سماعت 16 مارچ کو مقرر کی ہے۔ Delhi High Court On Nizamuddin Markaz