حکومت ہند کی جانب سے حج کی نئی پالیسی 2018 کے مطابق امسال پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کو 60 ہزار کا کوٹہ دیا گیا، جس میں سے 50 ہزار کوٹے میں سرکار نے کوئی شرط نہیں رکھی۔
تاہم 10 ہزار کے اضافی کوٹے میں سرکار نے یہ شرط لگا دی ہے کہ 10 ہزار کوٹے کا استعمال غریب مسلمانوں کے لئے مختص ہوگا اور حج کمیٹی کے سرکاری ریٹ میں بکنگ کی جائے گی۔
اس کا مقصد غریب مسلمانوں کو پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے ذریعے سفر حج پر روانہ کرنا تھا تھا۔
حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پرائیویٹ ایجنسیوں کے پاس پہلے سے 50 ہزار کا کوٹہ ہے جس کا وہ اپنی مرضی سے استعمال کرتے ہیں۔
پرائیویٹ ایجنسیوں کو اس لیے 10 ہزار کا زائد کوٹہ دیا گیا ہے تاکہ غریب مسلمانوں کو لیے یہ استعمال کیا جائے اور حج کمیٹی آف انڈیا کے مساوی حاجیوں سے خرچ لیا جائے۔
تاہم پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کو حکومت کی پیش کردہ یہ شرط پسند نہیں آئی، اس لیے انہوں نے عدالت عظمیٰ رجوع کیا۔
عدالت عظمیٰ عرضی کی سماعت کے بعد مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔
اس معاملے دلچسپ بات یہ ہے کہ کانگریس پارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کا دفاع کر رہے ہیں۔
مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے !س پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کہ ہم نے نئی حج پالیسی کے مطابق حج ٹور آپریٹرز میں کوٹہ تقسیم کیا ہے، ہم نے جو شرط رکھی تھی وہ تقریبا تمام ایجنسیوں کو منظور ہے، لیکن کچھ ایجنسیاں ایسی ہیں جو لوٹ کھسوٹ کرنا چاہتی ہے اور ہماری حکومت حج میں کسی کو بھی لوٹ کھسوٹ کی اجازت نہیں دے گی۔