نئی دہلی: کانگریس نے آج حکومت کے غریبوں کی تعداد میں کمی کے اعداد و شمار کو گلابی ماحول کا جھوٹا اعداد و شمار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ملک میں واقعی غریبی میں کم آئی ہے تو صارفین کی تعداد بڑھنے کے بجائے کم کیوں ہورہی ہے؟ کانگریس کی ترجمان سپریہ سری نیت نے آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت کا یہ دعویٰ کہ ملک کے 25 کروڑ لوگوں کو غریبی سے نجات دلائی گئی ہے، غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر واقعی غریبوں کی تعداد کم ہوئی ہے تو صارفین کی تعداد کیوں کم ہورہی ہے۔
حکومت کے دعوے پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کی فائلوں میں گاؤں کا موسم گلابی ہے، لیکن یہ اعداد و شمار جھوٹے ہیں، یہ دعویٰ کتابی ہے، یہ سطریں مودی حکومت کے اس نئے دعوے کی عکاسی کرتی ہیں جس میں کہا جا رہا ہے کہ پچھلے نو سال میں 24.82 کروڑ ہندوستانیوں کو غریبی سے باہر نکالا گیا ہے لیکن درحقیقت یہ غریبوں کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہے، یہ دعویٰ زمینی حقیقت کے برعکس ہے، اس میں چار بڑے مسائل ہیں۔ اگر غریبوں کی تعداد کم ہوئی ہے تو کھپت کیوں نہیں کم ہو رہی ہے، اگر غریبی 11.7 فیصد تک گر چکی ہے یعنی صرف 15 کروڑ لوگ غریب ہیں تو حکومت 80 کروڑ لوگوں کو مفت راشن کیوں دے رہی ہے؟
ترجمان نے کہا ’’نیتی آیوگ کے اس دعوے کی حمایت کسی بھی تھرڈ پارٹی نے کیوں نہیں کی؟ ورلڈ بینک، آئی ایم ایف، کسی نے تو یہ بات مانی ہوتی۔ نیتی آیوگ نے غریبی کی پیمائش کے لیے معیارات قائم کیے ہیں، پھر ایسے معیارات کیوں چنے گئے جو حکومت کی فلیگ شپ اسکیموں پر مبنی ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں معاشی ترقی کے حوالے سے گروتھ نمبر آیاتھا جس پر حکومت اپنا سینہ ٹھونک رہی تھی، اسی جی ڈی پی نمبر میں کھپت کے اعداد و شمار بھی سامنے آئے تھے، اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کھپت کی شرح نمو 4.4 فیصد پر آگئی ہے جو کہ گزشتہ مالی سال میں 7.5 فیصد تھی، یعنی کھپت مسلسل کم ہو رہی ہے۔
یو این آئی۔