کسان تنظیم کے نمائندے جنگویر سنگھ نے کسانوں کے موقف کو واضح کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے جو تحریری تجاویز پیش کی گئی تھی وہ ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر حکومت کی جانب سے مزید تجاویز پیش کی جاتی ہے تو اس پر بھی غور کیا جائے گا۔
جنگویر سنگھ نے بتایا کہ تمام کسان تنظیموں کے نمائندوں نے تجاویز پر غور کیا جس کے بعد متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ احتجاج میں مزید شدت لائی جائے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ملک بھر میں ریلائنس پراڈکٹ کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا۔ انہوں نے لوگوں سے اڈانی اور امبانی کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی بھی اپیل کی۔
کسان رہنما نے آئندہ دنوں میں احتجاج میں شدت لاتے ہوئے 12 دسمبر کو جئے پور۔دہلی اور آگرہ۔دہلی ہائی وے کو پوری طرح بند کرنے اور ملک کے تمام ٹول پلازہ کو مفت کردینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 14 دسمبر کو ملک بھر میں ضلع ہیڈکواٹرز پر دھرنا پروگرام منظم کیا جائے گا۔
کسان تنظیم کے ایک اور نمائندے نے میڈیا کو بتایا کہ ملک بھر میں واقع بی جے پی دفاتر اور پارٹی کے رہنماؤں کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ انہوں نے گذشتہ روز امت شاہ کے ساتھ ہوئی دو گھنٹے کی بات چیت کو ناکام قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ قانون بنانے سے قبل حکومت کی جانب سے کسانوں سے مشاورت نہ کرنے کی غلطی کا خود وزیرداخلہ نے اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مطالبات پر اٹل ہے اور پیچھے ہٹنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ایک اور کسان رہنما کاکاجی نے حکومت کی جانب سے بھیجی گئی تجاویز کو گول مول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں بہت بلند بانگ دعوے تو کئے گئے لیکن تفصیلاب پیش کرنے سے حکومت قاصر رہی۔ انہوں نے واضح انداز میں کہا کہ تینوں قوانین کو منسوخ کرنے تک کسانوں کا احتجاج جاری رہے اور اس میں مزید شدت لائی جائے گی۔ اس موقع پر ملک بھر سے آئے کسان تنظیموں کے رہنما موجود تھے۔