اے آئی یو ڈی ایف کے سربراہ مولانا بدرالدین اجمل میں نے حکومت سے دی کشمیر فائلز پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ Maulana Badruddin Ajmal Reaction on The Kashmir Files انہوں نے اس معاملے پر ٹویٹ کیا کہ میں نے 'دی کشمیر فائلز' نہیں دیکھی ہے۔ مرکزی حکومت اور آسام حکومت کو اس پر پابندی لگانی چاہیے کیونکہ اس سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگی۔
-
I haven't watched #TheKashmirFiles. Central govt, Assam govt should ban it as it'll cause communal tensions. Situation not same in present-day India...Many incidents happened beyond Kashmir, including Nellie incident in Assam, but no films on them: Dhubri,Assam MP Badruddin Ajmal pic.twitter.com/OwybXJw300
— ANI (@ANI) March 16, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">I haven't watched #TheKashmirFiles. Central govt, Assam govt should ban it as it'll cause communal tensions. Situation not same in present-day India...Many incidents happened beyond Kashmir, including Nellie incident in Assam, but no films on them: Dhubri,Assam MP Badruddin Ajmal pic.twitter.com/OwybXJw300
— ANI (@ANI) March 16, 2022I haven't watched #TheKashmirFiles. Central govt, Assam govt should ban it as it'll cause communal tensions. Situation not same in present-day India...Many incidents happened beyond Kashmir, including Nellie incident in Assam, but no films on them: Dhubri,Assam MP Badruddin Ajmal pic.twitter.com/OwybXJw300
— ANI (@ANI) March 16, 2022
انہوں نے مزید کہا کہ 'موجودہ وقت میں بھارت کے حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ کشمیر کے علاوہ بھی بہت سے واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں کئی لوگوں کی جانیں گئی ہیں جن میں آسام میں نیلی کا واقعہ بھی شامل ہے لیکن ان واقعات پر کوئی فلم نہیں بنی۔'
واضح رہے کہ کشمیری پنڈتوں پر مبنی 'دی کشمیر فائلز' فلم ریلیز ہونے کے بعد سے ہر طرف موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ جہاں اس فلم کے پیچھے کچھ خاص طاقتوں کے سیاسی محرکات کارفرما بتائے جا رہے ہیں وہیں اب سیاست حلقوں میں بھی اس فلم پر چرچا عام ہے۔
حکمراں جماعت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے اور اپوزیشن اس فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر رہی ہے کیوں کہ اس سے ملک میں امن و امان کو خطرہ لاحق ہے۔
اس فلم کے ریلیز ہونے کے بعد کچھ سوشل میڈیا صارفین سوال اٹھا رہے ہیں کہ اتنی درد ناک سچائی کو اب تک کیوں نہیں دکھایا گیا۔ وہیں سوشل میڈیا کا ایک حصہ کہہ رہا ہے کہ فلم کے ذریعے مسلمانوں کے تئیں زہر گھولنے کا کام کیا جا رہا ہے۔
ہدایت کار وویک اگنی ہوتری کی فلم 'دی کشمیر فائلز' اس وقت بھارت کی بیشتر ریاستوں میں ٹیکس فری دکھائی جا رہی ہے لیکن اس فلم کی وجہ سے کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی اور ہلاکت کی حقیقی تعداد کے متعلق ایک بار پھر بحث شروع ہو گئی۔ actual figure and killing of Kashmiri pandits
معروف منصف سلیل ترپاٹھی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ڈسٹرکٹ پولیس ہیڈکوارٹر سرینگر کی جانب سے ایک رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) کا جواب یہ کہتے ہوئے شائع کیا کہ "تو آپ فیکٹس چاہیے تھا؟ ہر شہری کی موت ایک سانحہ ہے۔ ہر مبالغہ آرائی جھوٹ ہے۔"
گذشتہ برس نومبر مہینے کی 27 تاریخ کو ضلع سرینگر پولیس ہیڈکوارٹرس نے ایک آر ٹی آئی کے جواب میں دعویٰ کیا تھا کہ عسکریت پسندوں نے جموں و کشمیر میں گذشتہ تین دہائیوں کے دوران 1,724 افراد کو ہلاک کیا جن میں 89 کشمیری پنڈت تھے۔