قومی دارالحکومت دہلی میں کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ کسان نئے زرعتی قوانین سے پیداہوئے بحران کی وجہ سے احتجاج کررہے ہیں اور حکومت کو اپنی جوابدہی پر کاربند رہتے ہوئے ان سے بات کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ کسان تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں، سخت سردی کے درمیان دہلی کی مختلف سرحدوں پر کسانوں کے احتجاج کا آج 33 واں دن ہے۔
پرینکا گاندھی نے کانگریس کے قیام کے 135 برس مکمل ہونے پر دہلی پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ تقریب میں شرکت کے بعد صحافیوں سے کہا کہ حکومت کو کسانوں سے بات کرنی چاہئے۔
انہوں نے کاہ کہ ان کی بات سننی چاہے اور کسان مخالف تینوں قوانین واپس لینے چاہئیں۔
کانگریس نے آج اپنے قیام کے 135 برس مکمل ہونے پر ایک پروگرام کا انعقاد کیا جس میں پرینکا گاندھی سمیت پارٹی کےکئی سرگردہ رہنماؤں نے شرکت کی۔
خیال رہے کہ اس دوران پرچم لہرایا گیا اور سبھی رہنماؤں نے مشترکہ طور پر قومی ترانہ گایا۔
واضح رہے کہ کسان تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں، سخت سردی کے درمیان دہلی کی مختلف سرحدوں پر کسانوں کے احتجاج کا آج 33 واں دن ہے۔
یاد رہے کہ دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے اتوار کے روز دوسری بار سنگھو بارڈر کا دورہ کیا اور مرکز سے زرعی قوانین کو واپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کسان معاش کے حصول کے لیے احتجاج کررہے ہیں۔
مرکز اور زرعی تنظیموں کے مابین پانچ دور کے مذاکرات کے بعد بھی تعطل ختم نہیں ہوا، دہلی کی سرحدوں پر سکیورٹی کے سخت انتظامات تھے جہاں سیکڑوں سکیورٹی اہلکار سنگھو، غازی پور اور ٹکری بارڈرر پر تعینات رہے، نومبر کے آخری ہفتہ سے پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش کے بیشتر کسان ان سرحدوں پر سراپا احتجاج ہیں۔
وزیراعظم نریندر مودی کے ماہانہ 'من کی بات' پروگرام کے دوران مظاہرین نے احتجاج کے مقام پر پلیٹوں اور دیگر برتنوں کو بجا کر اس کا بائیکاٹ کیا۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب میں 176 سے زیادہ جیو موبائل ٹاوروں کو کسانوں نے نقصان پہنچایا ہے جبکہ وزیر اعلی امریندر سنگھ نے ٹیلی کام کے ٹیلی مواصلات کے ڈھانچے کو نقصان نہ پہنچانے کی اپیل کی ہے۔