نظام الدین میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز سے نکلے افراد میں بڑی تعداد میں کورونا وائرس پایا گیا تھا۔ اس سے منسلک تقریبا 4000 ایسے افراد ہیں، جنہیں دہلی یا دوسرے مقامات سے قرنطینہ میں داخل کیا تھا۔
ان میں تقریبا ایک ہزار افراد کورونا سے متاثر پائے گئے تھے، جن کا علاج دیگر ہسپتالوں میں چل رہا ہے۔ ان میں جو لوگ ہسپتال میں زیر علاج تھے، ان میں سے زیادہ تر لوگ ٹھیک ہو چکے ہیں۔
ان کی متعدد مرتبہ جانچ ہوچکی ہے اور وہ اب پوری طرح سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔ ایسے لوگوں کو دہلی حکومت نے گھر جانے کی اجازت دے دی ہے۔ ایسے افراد کی تعداد کتنی ہے اس تعلق سے ابھی حکومت کی جانب سے اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ ان میں سے کچھ ایسے افراد بھی ہیں جن پر مقدمہ بھی ہوا تھا۔ دہلی حکومت کا کہنا ہے کہ جن پر مقدمہ ہوا ہے ان پر پولیس کاروائی کرے۔
دہلی کے وزیر صحت اور داخلہ ستییندر جین کی جانب سے یہ حکم ایسے وقت میں آیا ہے جب گزشتہ روز ہی گریٹر نوئڈا سے جماعت سے منسلک افراد پکڑے گئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ تبلیغی جماعت معاملے میں خوب سیاست ہوئی اور میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ مرکز کے سربراہ مولانا سعد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ حالانکہ جماعت سے منسلک افراد کی ایک الگ ہی تصویر اس وقت سامنے آئی جب وزیراعلی اروند کیجریوال کی جانب سے پلازمہ ڈونیٹ کرنے کی اپیل پر جماعت کے لوگوں کھل کر سامنے آگئے اور اپنا پلازمہ عطیہ کیا۔