نئی دہلی: مرکز نے پیر کو اسلامی مبلغ ذاکر نائک کی زیر قیادت اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر عائد پابندی کو پانچ سال کے لیے بڑھا دیا ہے۔ آئی آر ایف (IRF) کو پہلی بار مرکزی حکومت نے 17 نومبر 2016 کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، 1967 (1967 کی 37) کے تحت غیر قانونی تنظیم قرار دیا تھا۔
مرکزی وزارت داخلہ نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے بتایا کہ 'آئی آر ایف' ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہے جو ملک کی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہے اور ملک کے سیکولر تانے بانے کو خراب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ 'نائک کے بیانات اور تقاریر قابل اعتراض ہیں جو مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی اور نفرت کو فروغ دے رہے ہیں'۔ نائک بھارت اور بیرون ممالک میں ایک مخصوص مذہب کے نوجوانوں کو دہشت گردانہ کاروائیوں کے لیے ترغیب دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
وزارت نے کہا کہ نائک بین الاقوامی سیٹلائٹ ٹی وی نیٹ ورکس، انٹرنیٹ، پرنٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے سامنے قابک اعتراض بیانات اور تقریریں کرتے ہیں۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ ان تمام پہلوؤں کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس نے یو اے پی اے کے تحت آئی آر ایف پر لگائی گئی پابندی کو مزید پانچ سال تک کے لیے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔