جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایک بڑی ریلی نکال کر ابنائے جامعہ نے گاندھی کو خراج تحسین پیش کیا۔ دراصل گاندھی اور جامعہ کے رشتے بہت ہی دلچسپ اور خوبصورت تھے۔
جامعہ کا قیام علی گڑھ میں 1920 کو میں عمل آیا تاہم 1925 میں اسے دہلی منتقل کیا گیا۔ گاندھی جی جامعہ سے خصوصی دلچسپی رکھتے تھے کیونکہ اس کا برطانوی سامراج سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ گاندھی جی نے ہر وقت جامعہ ملیہ اسلامیہ کی مدد کی۔
جامعہ کے بانیوں سے بھی گاندھی جی کے خوشگوار تعلقات رہے جبکہ وہ اکثر خطوط لکھ کر جامعہ کے احوال دریافت کیا کرتے تھے اور جامعہ کے آرکائیوز میں گاندھی جی لکھے 5 خطوط موجود ہیں جن میں 2 کو انگریزی اور 3 کو اردو میں تحریر کیا گیا تھا۔
ایک وقت ایسا آیا جب جامعہ مالی بحران سے گزررہا تھا تو گاندھی جی نے جامعہ کے وائس چانسلر محمد مجیب کو خط لکھ کر کہا کہ "جامعہ کو ہر حال میں چلنا ہے، اگر مالی مسائل ہیں تو میں خود کٹورہ لے کر بھیک مانگونگا"۔ گاندھی جی کے اس جملے نے اہل خیر لوگوں کی توجہ مبذول کی اور اس طرح جامعہ کی دشواری ختم ہوئی۔